آسٹریلیا نے افغانستان میں طالبان کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ایک نیا خود مختار پابندیوں کا فریم ورک نافذ کر دیا ہے جس کے تحت طالبان رہنمائو ں پر براہِ راست مالی اور سفری پابندیاں عائد کی جاسکیں گی۔غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق آسٹریلوی وزارتِ خارجہ کا کہناہے کہ یہ فریم ورک افغانستان میں خواتین اور بچیوں پر بڑھتے ہوئے جبر، آزادیوں کی پامالی اور قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے خلاف بین الاقوامی سطح پر دبائو بڑھانے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ آسٹریلیا نے تین طالبان وزرا اور چیف جسٹس پر مالی پابندیاں اور سفری پابندیاں نافذ کر دی ہیں، جبکہ افغانستان کو اسلحہ، جنگی مواد یا متعلقہ خدمات فراہم کرنے پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق یہ فریم ورک اقوامِ متحدہ کی ان فہرستوں پر بھی دبا ئومیں اضافہ کرے گا جن میں پہلے سے 140 طالبان اہلکار شامل ہیں۔ آسٹریلوی حکومت نے واضح کیا کہ طالبان کے مسلسل جبر، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گرد گروہوں کو محفوظ پناہ دینے جیسے اقدامات خطے کیلئے شدید خطرہ بن چکے ہیں۔آسٹریلیا کا کہنا ہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد اب تک وہ افغانستان کو 260 ملین ڈالر سے زائد کی انسانی امداد فراہم کر چکا ہے، جبکہ انسانی حقوق کی خراب صورتحال پر عالمی برادری کے واضح موقف کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی