i بین اقوامی

اقوام متحدہ، پاکستان ، سعودی عرب سمیت عالمی برداری کی ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، کشیدگی کم کرنے کی اپیلتازترین

June 13, 2025

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل ،پاکستان اور سعودی عرب سمیت عالمی براداری نے ایران پر اسرائیل کے حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور خطے کو مزید کشیدگی کی طرف نہ دھکیلیں۔ عالمی میڈیا رپورٹ کے مطاسبق اپنے ایک بیان میں یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ ایران اور اسرائیل گہرے تنازع کی طرف بڑھنے سے گریز کریں، اور ایسی صورتحال پیدا نہ کریں جس کا خطہ متحمل نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطی پہلے ہی نازک حالات سے گزر رہا ہے، اور مزید کسی کشیدگی سے علاقائی و عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، خطے کو کسی بھی نئی جنگ یا غیر یقینی صورتحال میں دھکیلنے سے گریز کیا جائے۔ پاکستان نے ایران کے خلاف اسرائیل کی بلاجواز اور غیرقانونی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی ہیں، ایرانی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، تہران کو دفاع کا حق حاصل ہے ۔دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہیں، اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور اسرائیل کی کھلی اشتعال انگیزیوں کی دوٹوک انداز میں مذمت کرتا ہے، اسرائیلی جارحیت اور اشتعال انگیزی پورے خطے، امن، سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ اور شدید تشویش کا باعث ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کا تحفظ کریں، اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکا اور حملہ آور کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ سعودی عرب نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ایران کی خودمختاری اور سلامتی پر حملہ قرار دیا ہے۔سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائیاں بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں، یہ گھنائونے حملے ناقابلِ قبول ہیں اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس جارحیت کو فوری طور پر روکنے کے لیے مثر اقدامات کریں۔سعودی عرب نے زور دیا کہ ایران سعودی عرب کا برادر اسلامی ملک ہے اور اس کے خلاف کی گئی یہ واضح جارحیت خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔عمان کی جانب سے صورتحال پر ردعمل میں کہا گیا کہ عمان اس عمل کو ایک خطرناک، غفلت کی بنا پر شدت میں اضافہ سمجھتا ہے

جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی ہے، اس طرح کا جارحانہ، مسلسل رویہ ناقابل قبول ہے اور علاقائی امن و سلامتی کو مزید غیر مستحکم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سلطنت عمان، اسرائیل کو اس کشیدگی اور اس کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے، اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس خطرناک اقدام کو روکنے کے لیے ایک مضبوط اور واضح موقف اپنائے۔برطانوی وزیراعظم نے بھی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران و اسرائیل دونوں کو کشیدگی کم کرنی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی میں استحکام برطانیہ سمیت پوری دنیا کے لیے ترجیح ہونی چاہیے، کیونکہ جارحیت کسی کے مفاد میں نہیں۔ چین نے اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک میں موجود چینی شہری صورتحال پر گہری نظر رکھیں اور فوری طور پر حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ چینی وزارت خارجہ نے شہریوں کو ہجوم والے علاقوں سے گریز کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ہمیں شدید تشویش ہے، یہ ایک ایسے خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتی ہے جو پہلے ہی عدم استحکام کا شکار ہے۔وزیر خارجہ پینی وونگ نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدگی کو مزید بڑھانے سے گریز کریں، موجودہ حالات عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں اور سفارتی راستہ اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب سمجھتے ہیں کہ ایران کا جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اور ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ بات چیت اور سفارت کاری کو ترجیح دیں۔نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے کہا کہ یہ مشرق وسطی میں واقعی ایک ناپسندیدہ پیشرفت ہے، غلط اندازے کا خطرہ زیادہ ہے، اس خطے کو مزید فوجی کارروائی اور اس سے وابستہ خطرے کی ضرورت نہیں ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی