امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرمپ گولڈ کارڈ کے نام سے ایک فاسٹ ٹریک امریکی ویزوں کی سکیم شروع کردی تاہم اس کو حاصل کرنے کیلئے غیر ملکیوں کو کم از کم دس لاکھ ڈالرز ادا کرنے ہوں گے۔ سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تمام ایسے افراد جو شہریت حاصل کرنے کے اہل ہوں اور ان کی جانچ پڑتال ہو چکی ہو، ان کیلئے یہ کارڈ براہ راست امریکی شہریت حاصل کرنے کا راستہ فراہم کرے گا۔اس سکیم کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق، ٹرمپ گولڈ کارڈ، جس کا اعلان رواں سال کے آغاز میں کیا گیا تھا، ایک امریکی ویزا ہے جو ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو یہ ثابت کر سکیں کہ ان سے امریکہ کو کافی فائدہ پہنچے گا۔یہ ویزا ایک اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ نے ملک میں موجود غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور غیز قانونی طور پر مقیم افراد کو زبردستی واپش بھیجا جا رہا ہے جبکہ ورک ویزا فیس میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔اس سکیم کے تحت ریکارڈ ٹائم میں امریکی ریزیڈنسی کا وعدہ کیا گیا ہے تاہم اس کے لئے 10 لاکھ ڈالر کی فیس ادا کرنا ہوگی۔
گولڈ کارڈ کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ رقم اس بات کا ثبوت ہو گی کہ مذکورہ فرد سے امریکہ کو خاطر خوا فائدہ پہنچے گا۔ایسے کاروبار جو ملازمین کو سپانسر کرنا چاہتے ہیں انھیں اضافی فیسوں کے ساتھ ساتھ 20 لاکھ ڈالرز ادا کرنے ہوں گے۔ ویب سائٹ کے مطابق، جلد ہی اس کارڈ کا ایک پلاٹینم لانچ کیا جا رہا ہے جس کے خریدار کو خصوصی ٹیکس چھوٹ ملے گی تاہم اس کی فیس 50 لاکھ ڈالرز ہو گی۔ادھر ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی ویزا کی درخواست دینے والے افراد کی 5 سالہ سوشل میڈیا سرگرمیاں جانچنے کا منصوبہ بنالیا۔کسٹم اینڈ بارڈر پروٹیکشن ادارے نے فیڈرل رجسٹر میں اس حوالے سے نوٹس کو لازمی قرار دے کر شائع کردیا۔یہ واضح نہیں کیا گیاکہ نئے فیصلے کا اطلاق کب سے کیا جائیگا تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سیٹیزن شپ اور امیگریشن سروسز یہ جانچیں گی کہ آیا متعلقہ درخواست گزار نے امریکا مخالف، یہود مخالف یا دہشتگردی سے متعلق کسی بات کی ترویج تو نہیں کی۔امریکی عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا سے متعلق اقدام کے بارے میں 60 روز میں اپنی رائے سے آگاہ کریں۔
امریکا میں داخل ہونے والوں سے اہل خانہ کے ای میل ایڈریس، فون نمبر اور دیگر معلومات بھی پوچھی جائیں گی۔محکمہ خارجہ نے اس سے پہلے سیاحوں کو جون میں حکم دیا تھاکہ وہ اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کو پبلک کریں جبکہ اگست میں ٹرمپ انتظامیہ نیکہا تھاکہ وہ ویزا اور گرین کارڈ کی درخواست دینے والوں کی سوشل میڈیا پوسٹ جانچنا چاہتی ہے۔اب ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام سے طلبہ اور سیاحوں سمیت وزیٹرز کی امریکا مخالف پوسٹ بھی ویزا کے اجرا پر اثرانداز ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ماہرین کا خیال ہیکہ اہلکاروں کو اب تعصب اور سیاسی بنیادوں پر لوگوں کی ویزا درخواست رد کرنے کا بہانہ مل جائے گا۔صدر ٹرمپ پہلے ہی 19 ممالک کے شہریوں کیلیے امیگریشن کے دروازے بند کرچکے ہیں اس کا دائرہ 30 ممالک تک بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے تاہم نئے اقدام کا اطلاق برطانیہ اور جرمنی کے شہریوں پر بھی ہوگا جنہیں ویزا سے استثنی حاصل ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی