امریکا نے وینزویلا کے ساحل کے قریب تیل بردار جہاز کو قبضے میں لے لیا، جہاز کی شناخت 'دی اسکیپر' کے نام سے ہوئی ہے،جبکہ وینزویلا نے امریکہ پر چوری اور بین الاقوامی سمندروں میں قزاقی کا الزام عائد کردیا ہے ۔غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق وینزویلین کی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں الزام لگایا گیا ہے کہ وینزویلا کے خلاف جارحیت کی پالیسی دراصل ہمارے توانائی کے وسائل کو لوٹنے کے ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے۔اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہائو س میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکی فوج نے وینزویلا کے ساحل کے نزدیک سے ایک آئل ٹینکر کو قبضے میں لینے کے لیے ایک بڑی کارروائی کی تھی۔امریکی اٹارنی جنرل پام بوندی نے ایکس پر جاری ایک بیان میں الزام لگایا کہ یہ آئل ٹینکر تیل کی غیر قانونی ترسیل کے نیٹ ورک کے ساتھ منسلک تھا جو غیر ملکی شدت پسند تنظیموں کی حمایت کرتا ہے۔
انھوں نے دعوی کیا کہ یہ جہاز تیل لے کر ایران جا رہا تھا۔ایک سینیئر امریکی فوجی اہلکار نے میڈیاکو بتایا کہ اس ٹینکر کو قبضے میں لینے کے مشن میں دو ہیلی کاپٹر، کوسٹ گارڈ کے 10 ارکان اور 10 میرینز کے علاوہ خصوصی دستوں نے بھی حصہ لیا تھا۔امریکہ کی جانب سے یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حالیہ ہفتوں میں امریکہ خطے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھا رہا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اس کارروائی سے آگاہ تھے، اور ٹرمپ انتظامیہ اس طرح کے مزید اقدامات کرنے پر غور کر رہی ہے۔ادھر وینزویلا کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں امریکہ پر سامراجی زیادتیوں کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ وینزویلا کا کہنا کہ امریکہ کی وینزویلا کے خلاف طویل جارحیت کی اصل وجہ نقل مکانی، منشیات کی سمگلنگ، جمہوریت یا انسانی حقوق نہیں بلکہ ہمیشہ سے ہمارے قدرتی وسائل، ہمارے تیل، ہماری توانائی کے ذخائر رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی