بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع جالور کے ایک گائوں کی پنچایت نے ایک متنازع فیصلہ کرتے ہوئے 15 دیہات میں بہوئوں اور نوجوان خواتین کے سمارٹ فون بالخصوص کیمرہ فون کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پنچایت کے فیصلے کے مطابق یہ پابندی نہ صرف گھروں تک محدود ہوگی بلکہ شادیوں، سماجی تقریبات اور پڑوسیوں کے گھروں میں آمد و رفت کے دوران بھی اسمارٹ فون کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، تاہم سکول جانے والی لڑکیوں کو تعلیمی مقاصد کے لیے گھر کے اندر موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن وہ انہیں عوامی مقامات یا تقریبات میں ساتھ نہیں لے جا سکیں گی۔
یہ فیصلہ غازی پور گاں میں چودھری برادری کے ایک اجلاس کے دوران کیا گیا جس کی صدارت 14 پٹیوں کے صدر سوجن رام چودھری نے کی۔ اس موقع پر پنچ ہمت رام نے پنچایت کے فیصلے کا باضابطہ اعلان کیا، یہ پابندی 26 جنوری سے نافذ العمل ہوگی جس کے تحت خواتین صرف کی پیڈ موبائل فون استعمال کر سکیں گی۔ پنچایت کے اس فیصلے پر مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید اور مخالفت بھی سامنے آ رہی ہیں کئی صارفین نے کہا کہ اس کا اطلاق خواتین کے بجائے لڑکوں پر کرنا چاہیے جبکہ انسانی حقوق کے کارکنان اسے خواتین کی آزادی اور شخصی حقوق سے متصادم قرار دے رہے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی