بھارت کی وکیل، سماجی کارکن اور نامور مصنفہ بانو مشتاق کو ان کی کہانیوں کے مجموعے ہارٹ لیمپ کے لیے اس سال کا انٹرنیشنل بکر پرائز دیا گیا ہے۔غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق کسی بھی کہانیوں کے مجموعے کو پہلی بار بکر پرائز کے لیے چنا گیا ہے اور بانو مشتاق یہ انعام پانے والی پہلی کناڑا زبان کی مصنفہ ہیں۔ان کی کہانیاں جنوبی بھارت میں مسلمان خواتین اور لڑکیوں کی روز مرہ زندگی کی کہانیاں ہیں، ان میں خواتین کی آزادی اور انسانی حقوق کی فراہمی پر زور دیا گیا ہے۔بانو مشتاق نے کہا کہ ان کی کتاب نے اِس خیال سے جنم لیا کہ کوئی کہانی چھوٹی نہیں ہوتی، ہر کہانی ایک کائنات ہوتی ہے۔ان کی کتاب کا کناڑا زبان سے انگریزی میں ترجمہ دیپا بھاشتھی نے کیا، بکر پرائز مترجم کو بھی ملتا ہے اور یوں وہ یہ انعام پانے والی پہلی بھارتی مترجم ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی