امریکی ریاست پنسلوانیا سے تعلق رکھنے والے 58 سالہ فالج زدہ شخص لری ولیمز پر کیے گئے ایک تجرباتی ٹرائل نے طبی دنیا میں نئی امید پیدا کر دی ہے۔رپورٹ کے مطابق ولیمز کی ریڑھ کی ہڈی C4 سے C6 تک حادثے میں ٹوٹ گئی تھی، جس کے بعد وہ مکمل طور پر فالج زدہ ہوگیا، متعدد سرجریز اور طویل تھراپی کے باوجود وہ صرف معمولی حرکت کر سکتا تھا۔اپریل 2024 میں شروع ہونے والے اس ٹرائل کے دوران، ولیمز کو تین ماہ تک نئی تجرباتی دوا NVG-291 دی گئی، جو روزانہ انجیکشن کی صورت میں دی جاتی تھی، دوا کے ساتھ روزانہ فزیوتھراپی بھی کی گئی، چند ہفتوں میں ہی اس کی حالت میں بہتری آنا شروع ہوئی، اور ٹرائل کے اختتام تک وہ واکر کی مدد سے صرف 15 سیکنڈ میں 10 میٹر فاصلہ طے کرنے لگا جو پہلے 45 سیکنڈ لیتا تھا۔ماہرین کے مطابق نئی تجرباتی دوا اعصابی نظام میں ان سگنلز کو بلاک کرتی ہے جو چوٹ کے بعد اعصاب کی مرمت کو روکتے ہیں، اس دوا کے نتائج نے طبی دنیا کو حیران کر دیا ہے اور ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ کے شکار لاکھوں مریضوں کے لیے نئی امید پیدا کر دی ہے۔ولیمز نے کہا کہ ٹرائل ختم ہونے کے بعد بھی اس کی حالت بہتر ہوتی رہی، اور تقریبا ایک سال بعد وہ بغیر کسی مدد کے روزمرہ کے کام انجام دے رہا ہے۔ریسرچ ٹیم کے مطابق اگر مزید مراحل میں بھی یہی نتائج ملے تو NVG-291 مستقبل میں فالج زدہ مریضوں کے لیے ایک انقلابی علاج ثابت ہو سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی