غزہ میں دواں کی شدید قلت پیدا ہوگئی جس کے باعث اسپتالوں میں زیرِ علاج ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق ضروری ادویات کی کمی کے باعث مریضوں کا علاج بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ لیبارٹری ٹیسٹس اور بلڈ بینک سے متعلق سامان کی قلت 59 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس کی وجہ سے تشخیص اور ہنگامی علاج میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔غزہ کے اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کے مطابق کئی ایسی دوائیں مکمل طور پر ختم ہوچکی ہیں جو مریضوں کی جان بچانے کے لیے ناگزیر تھیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ محدود وسائل کے باعث مریضوں کی صحت یابی ممکن نہیں رہی۔رچہ غزہ میں جنگ بندی ہوچکی ہے، تاہم انسانی امداد اور طبی سامان کی ترسیل اب بھی ضرورت کے مطابق نہیں ہو پا رہی۔ محکمہ صحت نے عالمی اداروں سے فوری طور پر دواں، لیبارٹری آلات اور بلڈ بینک کے سامان کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ میں 34 اسپتالوں سمیت 125 صحت کے مراکز کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔جنگ بندی معاہدے کے تحت گزشتہ روز اسرائیلی قید سے رہا کیے گئے 6 فلسطینی قیدی دیرالبلح کے ایک اسپتال منتقل کیے گئے، جبکہ 10 ہزار سے زائد فلسطینی اب بھی اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی