i بین اقوامی

غزہ میں ، اسرائیلی فوج کے فضائی حملے جاری، گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک صحافی سمیت مزید49 فلسطینی شہید ، النصر اسپتال پر حملہتازترین

May 13, 2025

اسرائیل نے غزہ کے النصر اسپتال پر حملہ کردیا ، اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک صحافی سمیت مزید49 فلسطینی شہید کردئیے گئے ،دوسری جانب حماس اور امریکی انتظامیہ کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا۔ عرب میڈیا کے مطابق جبالیہ کے ایک سکول پر بمباری سے 17 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ المواصی کے علاقے میں قائم ایک عارضی خیمہ بستی پر حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ ۔ اسرائیل نے اپنی جارحیت کو جاری رکھتے ہوئے غزہ کے النصر اسپتال پر حملہ بھی کیا، اسرائیل نے اسپتال میں حماس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر ہونے کے دعوے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔دوسری جانب حماس اور امریکی انتظامیہ کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا جبکہ حماس نے ایک امریکی قیدی کو رہا کر دیا ۔اسرائیلی نژاد امریکی شہری کی رہائی کے باوجود فلسطینیوں پر جاری مظالم میں کمی نہ آ سکی، اسرائیلی فورسز کی غزہ کے نہتے مسلمانوں پر وحشیانہ بمباری جاری رہی۔ ادھر فلسطین نے کہا ہے کہ امریکا واحد فریق ہے جو اسرائیل کو غزہ میں جنگ روکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹ مطابق فلسطینی نائب صدر حسین الشیخ نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ فلسطینی ریاست کے حصول کا بہترین راستہ مسلح جدوجہد نہیں بلکہ پرامن مزاحمت ہے، ہم اپنے حقوق کے حصول اور اپنی ریاست بنانے کے لئے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری ترجیح فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین پر محفوظ بنانا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کی حکمرانی کا کوئی متبادل قبول نہیں کریں گے۔دریں اثناسیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ دنیا غزہ میں قحط کے اعلان کا انتظار نہ کرے، خوراک کی کمی اور بنیادی ضروریات نہ ملنے سے فلسطینیوں کی اموات شروع ہو چکی ہیں۔دنیا بھر میں بھوک کی صورتحال پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی شدید فاقہ کشی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں پانچ لاکھ افراد شدید فاقہ کشی کا شکار ہیں اور ستمبر کے آخر تک قحط پڑنے کا سنگین خطرہ موجود ہے۔عالمی سطح پر خوراک کی نگرانی کرنے والے ادارے نے رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں غذائی حالات اکتوبر 2023 کے بعد سے شدید بگڑ چکے ہیں، اور 2.1 ملین افراد، جو تقریبا پورا غزہ ہے، انتہائی شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 4 لاکھ 69 ہزار سے زائد افراد ایسے ہیں جو "تباہ کن" سطح کی بھوک کا شکار ہیں، جبکہ بچوں میں 71 ہزار سے زائد غذائی قلت کے کیسز متوقع ہیں، جن میں 14 ہزار سے زائد کیسز شدید سطح کے ہوں گے۔غزہ کو مارچ 2025 سے اسرائیلی فوجی محاصرے کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے امدادی سامان اور تجارتی اشیا کی ترسیل تقریبا بند ہو چکی ہے۔اقوام متحدہ کی نائب ڈائریکٹر بیتھ بیچڈول کے مطابق "مارچ سے جاری محاصرہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہا ہے، اور صورتحال بہت خطرناک ہو چکی ہے۔"اسرائیل نے رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے قحط کے خطرے کو مسترد کیا اور دعوی کیا کہ وہ امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ حماس پر امداد چوری کرنے کا الزام بھی لگایا۔ دوسری جانب حماس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسرائیل پر غذا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ادھر امریکہ کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کے بعد حماس نے امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کر دیا، تاہم اس نے اسرائیلی وزیراظم نیتن یاہو سے ملنے سے انکار کردیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایڈن الیگزینڈر نے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ذاتی ملاقات سے انکار کر دیا۔ چینل 12 نے ان کی جسمانی اور ذہنی حالت کو کمزور قرار دیا، تاہم کسی سرکاری ذریعے کا حوالہ نہیں دیا گیا۔رپورٹ کے مطابق ایڈن الیگزینڈر کا تعلق نیو جرسی کے شہر ٹینافلائی سے ہے۔ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیلی سرحد پار حملے کے دوران اپنے فوجی اڈے سے اغوا کیے گئے تھے۔ ایڈن نے 2022 میں ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اسرائیل منتقل ہو کر فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ان کی رہائی اسرائیل کی جانب سے مارچ میں حماس کے ساتھ آٹھ ہفتوں کی جنگ بندی توڑنے کے بعد پہلی بڑی پیش رفت ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی