فلسطینی وزارت صحت نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت اور بھوک سے مزید 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔اب تک بھوک اور غذائی قلت کے باعث 193 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 96 بچے بھی شامل ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق خوراک کے حصول کی کوششوں کے دوران 1500 سے زائد فلسطینی اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بھی بن چکے ہیں۔دوسری جانب یونیسیف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری، جبری قحط اور محاصرے کے باعث یومیہ 28 بچے مارے جا رہے ہیں اور 22 ماہ کی جنگ میں 18 ہزار سے زائد بچوں کی جانیں جا چکی ہیں۔یونیسیف نے خبردار کیا کہ غزہ میں بچوں کے لیے خوراک، صاف پانی، ادویات اور سب سے بڑھ کر فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے، ورنہ انسانی بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔ریڈ کراس نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں زندگیاں بچانے کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔
اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور طبی مشینری کی مرمت کے لیے ضروری آلات دستیاب نہیں۔ ادھر یورومیڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو حاصل عالمی استثنی اور بے خوفی کی وجہ سے غزہ میں اجتماعی قتل عام کا خطرہ بڑھ چکا ہے، اور یہ سب قبضے کی پالیسی کا حصہ ہے۔ دوسری جانب اطالوی اراکین پارلیمنٹ نے فلسطینی عوام سے منفرد انداز میں اظہار یکجہتی کیا ہے۔اٹلی کی سیاسی جماعت فائیو اسٹار موومنٹ کے ارکان نے اطالوی پارلیمنٹ میں فلسطینی پرچم کے رنگوں والے لباس پہن کر فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران پارٹی کے ارکان نے کہا کہ آج ہم یہ پرچم نہیں لہرا رہے، کیونکہ آپ ہم سے چھین لیں گے۔ فائیو اسٹار موومنٹ جماعت کے اراکین نے کہا کہ آج ہم اس پرچم کو اپنے جسم سے لگا رہے ہیں کیونکہ یہ اب صرف فلسطین کا پرچم نہیں، بلکہ انسانیت کے لیے جدوجہد کرنے والوں کا عالمی پرچم بن چکا ہے۔یہ اقدام اسرائیلی حملوں کے خلاف عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے احتجاج اور فلسطینی عوام سے ہمدردی کے اظہار کے سلسلے کاحصہ ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی