i بین اقوامی

گریٹا تھیونبرگ پر اسرائیلی حراست میں تشدد، پنجرے میں گیس بھرنے کی دھمکی کا انکشافتازترین

October 16, 2025

نے سویڈش کی انسانی حقوق کی کارکن گریٹا تھنبرگ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اسرائیلی حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا، تذلیل کی گئی، اور یہاں تک کہ پنجرے میں گیس بھرنے کی دھمکی دی گئی۔ سوئیڈن کے نیوز آئوٹ لیٹ افٹن بلادیٹ میں شائع ہونے والے انٹرویو کے مطابق گریٹا تھنبرگ نے اسرائیلی حراست میں اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کو بیان کیا تحقیر، تشدد کی دھمکیاں، اور جسمانی مارپیٹ۔افٹن بلادیٹ نے لکھا کہ وہ اپنے بارے میں یا اس اذیت کے بارے میں سرخیاں نہیں چاہتیں جس کا وہ کہتی ہیں کہ انہیں سامنا کرنا پڑا، یہ ان کی ابتدائی باتوں میں سے ایک تھی، جب وہ اپنے ملک واپس آئیں۔سرگیلز ٹورگ میں گلوبل صمود فلوٹیلا میں شریک دیگر سوئیڈش کارکنوں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران، گریٹا نے کہا کہ یہ میرے یا فلوٹیلا کے دیگر افراد کے بارے میں نہیں ہے، ہزاروں فلسطینی، جن میں سیکڑوں بچے شامل ہیں، اس وقت بغیر کسی مقدمے کے قید ہیں، اور ان میں سے کئی پر تشدد کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ اگر اسرائیل پوری دنیا کی موجودگی میں، ایک مشہور، سفید فام، سوئیڈش پاسپورٹ رکھنے والی شہری کے ساتھ ایسا سلوک کر سکتا ہے، تو ذرا سوچیں کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ بند کمروں میں کیا کرتے ہوں گے۔گریٹا نے کہا کہ فلوٹیلا کے کارکنوں کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ اس اذیت کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے جس کا فلسطینی دہائیوں سے سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے اپنی قید کے مقام کی دیواروں پر گولیوں کے سوراخ، خون کے دھبے، اور فلسطینی قیدیوں کے کندہ کردہ پیغامات دیکھنے کا ذکر کیا۔گریٹا نے اس رات کا ذکر بھی کیا، جب اسرائیلی فوج نے فلوٹیلا پر چڑھائی کی، اور بتایا کہ اسرائیل نے کیمیائی مواد استعمال کیا اور اب وہ کبھی بھی ستاروں بھرا آسمان دیکھ کر ڈرونز کو بھول نہیں سکیں گی۔انہوں نے بتایا کہ وہاں نیچے بہت زیادہ گرمی تھی، ہم بس بیٹھے رہے، جو لوگ ہمیں نہیں دیکھ رہے تھے، وہ کشتی کے گرد گھوم رہے تھے، چیزیں توڑ رہے تھے اور ہر چیز ادھر ادھر پھینک رہے تھے۔رپورٹ کے مطابق کہ تقریبا 20 گھنٹے بعد وہ اشدود پہنچے تھے، جو اسرائیل کی سب سے بڑی صنعتی بندرگاہ ہے اور تل ابیب سے 40 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے، ایک فوجی نے گریٹا تھنبرگ کی طرف اشارہ کیا اور کہا تم پہلے، چلو!۔گریٹا ان 450 افراد میں شامل تھیں، جو گلوبل صمود فلوٹیلا کے جہاز پر سوار تھے، یہ ایک انسانی ہمدردی پر مبنی امدادی مشن تھا، جس میں 40 سے زائد کشتیوں نے حصہ لیا تھا، اس مشن کا مقصد غزہ کی پٹی میں خوراک، پانی اور ادویات پہنچانا تھا، جہاں اسرائیل کی جانب سے دو سال سے محاصرہ جاری ہے۔یہ کشتیاں یکم اکتوبر کو اسرائیلی بحریہ نے روک لی تھیں، اور گریٹا سمیت تمام کارکنوں کو گرفتار کر کے اسرائیلی حراست میں لے لیا گیا تھا، انہیں 6 اکتوبر کو رہا کر کے یونان بھیج دیا گیا تھا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی