سعودی سول ڈیفنس کی جنرل ڈائریکٹریٹ نے اعلان کیا ہے کہ اس سال پہلی مرتبہ حج سیزن میں آگ بجھانے اور ریسکیو آپریشن کے لیے فالکن نامی ایک ڈرون کو استعمال میں لایا جائے گا۔مصنوعی ذہانت سے لیس اس ڈرون کو خاص طور پر بلند مقامات پر لوگوں کو بچانے اور آگ بجھانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ ڈرون ایسے مقامات تک پہنچ سکے گا جہاں عام طور پر جانا مشکل ہوتا ہے۔عرب میڈیا مطابق یہ ڈرون 12 گھنٹے تک بلندی پر رہ کر پرواز کرتے ہوئے اپنا کام کر سکتا ہے۔ اس ڈرون پر 40 کلو گرام تک کا وزن لادا جا سکتا ہے۔ڈرون میں آگ بجھانے کے لیے کثیرالمقاصد نظام نصب ہے جس کے ساتھ لوگوں کو بچانے، کنٹرول کرنے اور ان کی حفاظت کا نظام بھی منسلک ہے۔ڈرون میں تھرمل کیمرے لگے ہوئے ہیں جو حرارت سے منظر کشی کرتے ہیں۔ یہ ڈرون کسی بھی مقام سے لائیو فوٹیج نشر کر سکتا ہے اور اس کا براہِ راست مواصلاتی رابطہ کمانڈ اینڈ کنٹرول کے نظام سے ہو گا۔
یہ جدید ڈرون اونچی عمارتوں، صنعتی سائٹس، وہ مقام جہاں خطرناک مواد موجود ہو، ہجوم والی جگہوں اور جنگلوں میں لگنے والی آگ، سب کے ساتھ آسانی سے نمٹ سکنے کے صلاحیت رکھتا ہے۔اس کے کلیدی فوائد میں فوری طور پر اور برق رفتاری سے جوابی ردِ عمل دینا، انسانوں کے لیے کم سے کم خطرہ پیدا کرنا اور بروقت فیصلہ سازی کی بہترین صلاحیتیں شامل ہیں۔سول ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل حمود بن سلیمان الفراج نے حج سکیورٹی فورسز کی مشترکہ پریس بریفنگ میں اس ڈرون کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔انہوں نے عازمین کی رہائش کے پہلے سے جائزے، حفاظتی گشت اور ممکنہ واقعات سے نمٹنے کے لیے مقامات مقدسہ پر تعینات حکام کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے ذریعے احتیاطی اقدامات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔علاوہ ازیں محکمہ امن عامہ کے ڈائریکٹرجنرل لیفٹینینٹ جنرل محمد بن عبداللہ البسامی نے بتایا کہ مکہ مکرمہ میں دو لاکھ 69 ہزار 678 ایسے افراد کو جن کے پاس پرمٹ نہیں تھا، روکا گیا اور مکہ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی