i بین اقوامی

یو این سلامتی کونسل میں غز ہ امن منصوبے بارے صدر ٹرمپ کی قرارداد منظور ،پاکستان کی حمایت، حماس کی مخالفت، چین اور روس کی تنقیدتازترین

November 18, 2025

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں قیامِ امن کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کے حق میں قرارداد منظور کر لی،قرار داد کے حق میں 14 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، روس اور چین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل میں منظور کردہ قرارداد میں غزہ میں مختلف ممالک کی افواج پر مشتمل بین الاقوامی استحکام فورس کا قیام بھی شامل ہے۔ اس فورس میں جن ممالک کی افواج شامل ہوں گی، ان کے نام سامنے نہیں آئے ہیں۔سلامتی کونس میں پیش کردہ اس قرارداد کے حق میں برطانیہ اور فرانس سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ روس اور چین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ پاکستان نے بھی حق میں وٹ دیا۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتھونی گرتیس نے کہا کہ یہ قرارداد جنگ بندی کو برقرار رکھنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ غزہ میں قیامِ امن کیلئے دیگر مسودوں کے مقابلے میں اقوام متحدہ کی قرارداد میں فلسطین کی ریاستی حیثیت تسلیم کرنے اور حقِ خود ارادیت کے حوالے سے ایک مصدقہ حوالہ ہے۔کئی اہم عرب ممالک نے قرارداد کے مسودے پر فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کو متن میں شامل کرنیکیلئے دبا ئو ڈالا تھا۔ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے جو فلسطین کی ریاستی حیثیت کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ ہے۔

اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق بین الاقوامی استحکام فورس اسرائیل، مصر اور نئی تربیت یافتہ مگر تصدیق شدہ فلسطینی پولیس فورس سرحدی علاقوں کی سکیورٹی اور حماس سمیت ریاست مخالف گروہوں کو غیر مسلح کرنے میں مدد کرے گی۔اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے سفیر مائیک والٹز نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ بین الاقوامی فورس کے اہداف یہ ہوں گے کہ وہ علاقے کو محفوظ بنائیں، غزہ میں غیر عسکری کارروائیوں کی حمایت کریں، دہشت گردوں کا نیٹ ورک ختم کریں، اسلحہ ختم کریں اور فلسطینی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔امریکی مندوب نے سلامتی کونسل میں پاکستان، مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، یواے ای، ترکیے اور انڈونیشیا سے تشکر کا اظہار کیا۔امریکی مندوب نے کہا کہ ہم سب اکٹھے ہوئے، صورتحال کی سنگینی کا ادراک کیا اوراقدامات کیے،غزہ کے استحکام کیلییقرارداد اہم ہے، آج تاریخی اورتعمیری قرارداد منظورہوئی ہے۔سکیورٹی کونسل نے اپنی قرارداد میں غزہ میں بورڈ آف پیس (امن) کے نام سے عبوری حکومت کے قیام کی منظوری دی ہے، جس کا کام فلسطینی ٹیکنوکریٹک پر مشتمل غیر سیاسی کمیٹی کی گورننس کی نگرانی کرنا اور غزہ کی تعمیر نو اور انسانی امداد کی فراہمی پر نظر رکھنا ہے۔غزہ میں دو سال تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد تعمیرِ نو کے لئے معالی معاونت، عالمی بینک کی حمایت سے بننے والے ٹرسٹ فنڈ سے کی جائے گی۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی استحکام فورس اور بورڈ آف پیس، فلسطینی کمیٹی اور پولیس فورس کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

حماس نے اقوام متحدہ کی قرارداد کو مسترد کر دیا ہے۔دوسری جانب حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے حقوق اور مطالبات کو پورا نہیں کر سکتی ہے۔ حماس نے ٹیلی گرام پر جاری پیغام میں کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی سرپرستی کا جو نظام مسلط کیا جا رہا ہے اسے ہمارے عوام اور مختلف گروہوں نے مسترد کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کو دیے گئے اہداف اور کردار، جیسے مزاحمت کو غیر مسلح کرنا وغیرہ، یہ فورس کی غیرجانبداری کو ختم کر کے علاقے پر اپنا تسلط جمانے کی اس لڑائی میں فریق بناتی ہے۔تاہم فلسطین اتھارٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قرارداد پر جلد عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ادھرا مریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لامتی کونسل کی قرارداد کو تاریخی قرار دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے بورڈ آف پیس (یا امن بورڈ) کی توثیق ہوئی اور اسے تسلیم کیا گیا ہے اور جلد اس بورڈ کی رکنیت کا اعلان کیا جائے گا۔توقع ہے کہ غزہ میں قیامِ امن کے لیے قائم ہونے والے اس بورڈ آف پیس کی سربراہی امریکی صدر ٹرمپ خود کریں گے۔سوشل میڈیا پلیٹ فورم ٹرتھ سوشل پر اپنے بیان میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں بہت بڑی منظوری ہو گی جس سے دنیا بھر میں مزید امن آئے گا اور یہ تاریخی لحاظ سے اہم لمحہ ہے۔روس اور چین نے سلامتی کونسل کی اس قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا لیکن انھوں نے اس قرارداد کو ویٹو نہیں کیا بلکہ مسلمان اور عرب ممالک کی حمایت یافتہ اس قرارداد کو منظور ہونے دیا۔لیکن ماسکو اور بیجنگ نے اس قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیامِ امن کیلئے جو طریقہ کار مرتب کیا گیا ہے اس میں اقوام متحدہ کو شامل نہیں کیا گیا ہے اور یہ قرارداد دو ریاستی حل کیلئے پختہ عزم کا اعادہ نہیں کر رہی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی