امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنے پیش رو باراک اوباما کو نشانے پر لے لیا ۔ چند روز قبل اپنی انتظامیہ کی جانب سے اوباما پر 2016 کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگانے کے بعد، ٹرمپ نے اب ایک مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ایف بی آئی اہلکاروں کو اوباما کو وائٹ ہائوس کے اوول آفس میں گرفتار کرتے دکھایا گیا ہے۔یہ ویڈیو ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری کی، جو فوری طور پر وائرل ہوگئی اور شدید تنقید کا نشانہ بنی۔ ناقدین نے اسے اشتعال انگیز قرار دیا، جب کہ بعض مبصرین نے اسے جیفری ایپسٹین کیس سے توجہ ہٹانے کی ایک چال قرار دیا۔ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا: کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ ویڈیو کا آغاز اوباما کے اس بیان سے ہوتا ہے کہ کوئی بھی، خاص طور پر صدر، قانون سے بالاتر نہیں۔ اس کے بعد مختلف ڈیموکریٹ رہنماں، جن میں موجودہ صدر جو بائیڈن بھی شامل ہیں، کی کلپس دکھائی جاتی ہیں جو یہی بات دہرا رہے ہوتے ہیں۔
اس کے بعد مشہور زمانہ پیپے دی فراگ میم کا ایک مسخرہ ورژن دکھایا جاتا ہے، جو بظاہر ڈیموکریٹس کے بیانیے کا مذاق اڑانے کی کوشش لگتا ہے۔ویڈیو کے اگلے حصے میں ایف بی آئی ایجنٹس کو اوباما کو ہتھکڑیاں لگا کر اوول آفس سے گرفتار کرتے دکھایا گیا ہے، جب کہ ٹرمپ ایک ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ کچھ لمحوں بعد اوباما کو جیل کے نارنجی لباس میں سلاخوں کے پیچھے دکھایا جاتا ہے۔ یہ ویڈیو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ کی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس (DNI)، ٹلسی گیبرڈ، نے باراک اوباما پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2016 کے انتخابات میں ٹرمپ کی فتح کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔گیبرڈ نے خفیہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا کہ اوباما دور کے اعلی حکام نے دانستہ طور پر ٹرمپ کی جیت کو روسی مداخلت سے جوڑنے کے لیے جعلی انٹیلی جنس رپورٹس تیار کیں۔ انہوں نے اوباما سمیت اعلی سکیورٹی حکام کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جس کی تائید خود ٹرمپ نے بھی کی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی