i بین اقوامی

لتھوانیا سمگلر غباروں سے پریشان، بیلا روس سے سرحد بند کرنے کا اعلانتازترین

October 28, 2025

لتھوانیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ بیلاروس کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دے گا کیونکہ بیلاروس کی جانب سے چھوڑے گئے غبارے مسلسل اس کی فضائی حدود میں داخل ہو رہے ہیں۔غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق لتھوانی وزیرِاعظم انگا رگی نینے نے کہا کہ لتھوانیا اب کسی بھی ایسے غبارے کو گرانے کے احکامات دے گا جو ان کے ملک کی حدود میں داخل ہوگا، ہم بیلاروس کو یہ واضح پیغام دے رہے ہیں کہ کسی بھی قسم کا ہائبرڈ حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا، مسلح افواج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غباروں کو مار گرانے سمیت تمام ضروری اقدامات کریں۔حکام کے مطابق یہ غبارے سمگلروں کے استعمال میں ہیں جو ممنوعہ سگریٹ وغیرہ لتھوانیا میں داخل کرتے ہیں تاہم مذکورہ سرحد یورپی یونین کے شہریوں اور سفارتکاروں کے لیے کھلی رہے گی جو بیلاروس سے روانہ ہو رہے ہوں۔غباروں کی وجہ سے گزشتہ ہفتے لتھوانیا کو کم از کم 7 مرتبہ اپنے دارالحکومت ویلنس کی فضائی حدود بند کرنا پڑی، جس کے نتیجے میں 170 پروازیں متاثر ہوئیں۔لتھوانیا نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو پر عدم کارروائی کا الزام عائد کیا ہے، اگرچہ بیلاروس کی حکومت ان غباروں کی ذمہ داری قبول نہیں کرتی۔

وزیراعظم انگا کا کہنا تھا کہ عمل نہ کرنا بھی ایک عمل ہوتا ہے، اگر بیلاروس اس مسئلے پر کچھ نہیں کرتا، تو ہم اسے بھی ایک رویہ سمجھتے ہیں، گزشتہ شب ریڈاروں نے 66 نامعلوم اشیا کو بیلاروس سے لتھوانیا کی جانب آتے ہوئے ریکارڈ کیا۔لتھوانیا کے قومی سلامتی مشیر کستوتیس بدریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ روس اور اس کے حلیف بیلاروس کی جانب سے نیٹو کے خلاف ہائبرڈ جنگ میں دانستہ اضافہ کیا جا رہا ہ، یہ فضائی خلاف ورزیاں نیٹو کے حوصلے کو آزمانے اور خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہیں۔لتھوانیا کی وزارتِ خارجہ کے مطابق 23 اکتوبر کو ایک روسی سوخوئی ایس یو 30 لڑاکا طیارہ اور آئی ایل 78 ٹینکر طیارہ لیتھوانیا کی حدود میں آدھا میل تک داخل ہوئے تھے، دونوں طیارے روس کے کیلینن گراڈ علاقے سے اڑے تھے جو لتھوانیا اور پولینڈ کے درمیان واقع ہے۔وزیرِاعظم انگا نے کہا کہ ان کا ملک یورپی یونین کی سطح پر بیلاروس کے خلاف مزید پابندیوں کی حمایت کرے گا، انہوں نے اس بات کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا کہ نیٹو کا آرٹیکل 4 فعال کیا جائے، جس کے تحت رکن ممالک خطرے کی صورت میں فوری مشاورت کے لئے جمع ہوتے ہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی