مودی سرکار کا جنگی جنون ذلت آمیز شکست کے بعد بھی تھم نہیں رہا، بھارت نے پہلگام حملے کی آڑ میں اب روہنگیا مسلمانوں پر دہشت گردی کے الزامات عائد کرنا شروع کردئیے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈان نے ایک بار پھر مودی سرکار کی مسلم دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کو ثابت کرنے میں ناکامی کے بعد بھارتی حکومت نے اب رخ روہنگیا مسلم پناہ گزینوں کی جانب موڑ لیا ہے۔مودی سرکار نے پہلگام واقعے کو جواز بنا کر روہنگیا مسلمانوں پر دہشت گردی کے الزامات عائد کرنے شروع کر دیے ہیں، حالانکہ یہ افراد پہلے سے رجسٹرڈ اور اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ پناہ گزین ہیں، مگر ان کی بے گناہی کے باوجود انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے، جو بھارت کے اندر انسانی حقوق کی صورت حال پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ذرائع کے مطابق مودی حکومت نے روہنگیا پناہ گزینوں کی گرفتاریاں شروع کر دی ہیں اور متعدد افراد کو غیر قانونی طور پر ملک بدر کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔
یہ اقدام بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں سے متعلق جو نسل کشی سے بچنے کے لیے سرحد پار پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہوں۔عالمی برادری کی جانب سے اس فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے اور رجسٹرڈ پناہ گزینوں کی ملک بدری کو غیر انسانی اور غیرقانونی قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارت پر شدید تنقید میں کہا جا رہا ہے کہ مودی سرکار کی جانب سے یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک کی سنگین مثال بھی ہے۔خطے کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو صرف ان کی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنا رہی ہے، جو اس کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پہلگام حملے کا کوئی ثبوت نہ ہونے کے باوجود الزام لگا کر روہنگیا مسلمانوں پر ظلم، بھارت کے آئندہ انتخابات سے قبل شدت پسند حلقوں کو خوش کرنے کی کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔روہنگیا مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش عالمی سطح پر بھارت کے امیج کو نقصان پہنچا رہی ہے، اور یہ خدشہ بڑھتا جا رہا ہے کہ اگر بین الاقوامی دبا نہ ڈالا گیا تو بھارت مزید انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھ سکتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی