تاریخ پر نظر ڈالیں تو بہت کچھ عجیب و غریب سامنے آ جاتا ہے، جیسے مٹر سے لوگوں کو جگانے والا پیشہ۔ یہ سن کر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن یہ سچ ہے۔ ایک وقت تھا جب الارم گھڑیاں عام نہیں تھیں اور لوگ اپنے روزمرہ کے معمولات شروع کرنے کے لیے کسی کی ضرورت محسوس کرتے تھے جو انہیں وقت پر جگائے۔ لندن کی گلیوں میں ایسے افراد گھومتے تھے جنہیں نوکر اپر یعنی جگانے والا کہا جاتا تھا۔انیسویں صدی کے صنعتی دور میں جب لندن کی گلیاں مزدوروں کی بھیڑ سے گونجتی تھیں، تب الارم گھڑیاں نہ ہونے کی وجہ سے وقت پر جاگنا ایک بڑا چیلنج تھا۔ ایسے میں ایک منفرد پیشہ وجود میں آیا جسے انگریزی میں نوکر اپر(Knocker Upper) کہا جاتا تھا۔ ان جگانے والوں میں سے ایک خاص اور دلچسپ شخصیت تھیں میری اسمتھ۔میری اسمتھ کی خاص بات یہ تھی کہ وہ ایک لمبی نلی (blowpipe) کا استعمال کرتی تھیں، جس کے ذریعے وہ چھوٹے خشک مٹر نلی میں ڈال کر گاہکوں کی کھڑکیوں پر مارتی تھیں۔ اس منفرد طریقے سے مٹر کی ہلکی ہلکی آواز گاہک کو جاگنے پر مجبور کرتی تھی۔ یہ طریقہ نہ صرف سستا تھا بلکہ انتہائی موثر بھی ثابت ہوتا تھا۔وہ صبح سویرے لمبی ٹیوب اور مٹر لے کر گلیوں میں نکلتی تھیں اور ہر گاہک کی کھڑکی پر مقررہ تعداد میں مٹر فائر کرتیں۔
اس کام میں وقت کی پابندی بہت ضروری تھی کیونکہ مزدور طبقے کے لیے چند منٹ کی تاخیر بھی نقصان دہ ہوتی تھی۔ یہ سروس ہفتے میں چند پینس کے عوض فراہم کی جاتی تھی، جو اس زمانے میں ایک قابل قدر روزگار تھا۔ یہ پیشہ صنعتی دور کے دوران خاص طور پر برطانیہ کے بڑے شہروں میں بہت مشہور تھا، جہاں نوکر اپر مرد اور عورت دونوں ہوتے تھے۔ بعض اوقات انہیں لمبی چھڑیوں کا بھی سہارا لینا پڑتا تھا تاکہ وہ بلند کھڑکیوں تک پہنچ سکیں، لیکن میری کا ٹیوب یا نلی سے مٹر مارنے کا طریقہ سب سے منفرد تھا۔جب جدید ٹیکنالوجی نہیں تھی، تب بھی لوگ روزمرہ کی مشکلات کے حل نکال لیتے تھے۔ میری اسمتھ نے ایک عام سا مٹر کو جگانے کا ذریعہ بنا کر اپنی جگہ تاریخ میں محفوظ کر لی ہے۔آج جب ہر شخص موبائل الارم اور سمارٹ فونز پر انحصار کرتا ہے، تو یہ سن کر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ کبھی مٹر کی ٹک ٹک سے ہی ہزاروں لوگوں کی صبح روشن ہوتی تھی۔میری اسمتھ اور ایسے دوسرے نوکر اپر یا جگانے والے واقعی تاریخی حقیقت ہیں۔ یہ پیشہ انیسویں صدی کے ابتدائی صنعتی دور میں برطانیہ کے خاص طور پر بڑے شہروں جیسے لندن، مانچسٹر، اور لیورپول میں عام تھا۔یہ پیشہ بعد میں الیکٹرک الارم گھڑیوں کے عام ہونے کے ساتھ ختم ہو گیا، لیکن اس دور کی تاریخی دستاویزات اور تصاویر میں اس کے شواہد ملتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی