بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کی ضلع چتر کوٹ سے آنے والی ایک سنسنی خیز خبر نے بھارتی ریاستی اداروں پر مذہبی تسلط کے گہرے اثرات کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔ معروف ہندو گرو جگدگرو رام بھدراچاریہ نے دعوی کیا ہے کہ بھارتی آرمی چیف جنرل اپیندر دویدی نے ان سے ملاقات کے دوران آزاد کشمیر کو ان کے لیے دکشِنا یعنی نذرانہ کے طور پر دینے پر آمادگی ظاہر کی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق یہ انکشاف محض ایک سیاسی دعوی نہیں بلکہ بھارت میں فوجی اداروں پر ہندوتوا نظرئیے کے گہرے اثرات کی واضح علامت ہے۔ یہ واقعہ ریاستی ڈھانچے، بالخصوص مسلح افواج، کو مذہبی اثر و رسوخ میں دھکیلنے کے اس خطرناک رجحان کی عکاسی کرتا ہے جس سے بھارت کی سیکولر حیثیت شدید خطرے میں ہے۔ فوج جیسے حساس ادارے کا مذہبی شخصیات کے سامنے جھکنا نہ صرف ادارہ جاتی زوال کی علامت ہے بلکہ جنوبی ایشیا کے امن کے لیے ایک خطرناک اشارہ بھی ہے۔پاکستانی دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی ریاست ایک طرف اپنی اندرونی ناکامیوں، معاشی مسائل اور بڑھتی ہوئی اقلیت دشمنی سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے جنگی جنون کو ہوا دے رہی ہے، تو دوسری طرف مذہب اور فوج کو یکجا کر کے ہندوتوا کی عسکری شکل کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارتی فوج میں مذہبی رسومات کو سرکاری طور پر شامل کیا گیا ہو۔ حالیہ برسوں میں متعدد مواقع پر دیکھا گیا ہے کہ فوجی یونٹس میں مذہبی پوجا، یگیہ اور ہندو عقائد کے مطابق رسومات کا اہتمام بڑھتا جا رہا ہے، جو بھارت کی نام نہاد سیکولر آئینی شناخت کے منافی ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ نے بارہا عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ بھارت خطے میں مذہبی شدت پسندی اور عسکری جارحیت کو یکجا کر کے امن کو دا پر لگا رہا ہے۔ مذہبی شدت پسندی اور فوجی طاقت کا امتزاج خطے کو ایک ایسے تباہ کن تصادم کی طرف لے جا سکتا ہے جس کے اثرات محض دو ممالک تک محدود نہیں رہیں گے۔پاکستان کی مسلح افواج نے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی جارحیت یا مہم جوئی کی کوشش کی، تو پاکستانی افواج ہر سطح پر منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔تاہم خطے کے پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ عالمی ادارے بھارت کے اندر ریاستی اداروں پر مذہبی گرفت اور شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی