امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تمام پناہ گزینوں کی درخواستوں پر فیصلوں کی معطلی طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس معطلی کے خاتمے کیلئے کوئی وقت مقرر نہیں جبکہ ٹرمپ نے جنگ کی تیاری کے دوران ٹرمپ کی وینزویلا کے صدر سے بات کی تصدیق کی ہے تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔صدر ٹرمپ نے ائیر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم ان لوگوں کو اپنے ملک میں نہیں چاہتے، ہمارے پاس پہلے ہی بہت مسائل ہیں'۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ تیسری دنیا کے کچھ ممالک اچھے نہیں اور جرائم سے بھرے ہوئے ہیں، ایسے ممالک جنہیں اپنے عوام کی دیکھ بھال تک نہیں آتی تو امریکا کو بھی ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جنہیں یہاں نہیں ہونا چاہیے۔ ریورس مائیگریشن کامطلب ہے کہ ان لوگوں کوباہرنکالو جو ہمارے ملک میں موجود ہیں،انہیں یہاں سے نکال دو،میں انہیں نکالنا چاہتا ہوں،اورجوبائیڈن کے ذریعے ملک میں آئے اس کی ہمیں بہت بڑی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا صومالیہ جیسے ممالک میں کوئی حکومت اورکوئی فوج نہیں ہے،وہ بس ایک دوسرے کومارنے میں لگے رہتے ہیں،پھروہ ہمار ے ملک میں آ کرہمیں بتاتے ہیں کہ ہمیں اپنا ملک کیسے چلانا چاہیے۔ صدر ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ،ہاں میں نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو سے بات کی ہے۔ لیکن اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔امریکی صدر نے گفتگو کے دوران ڈیموکریٹ رکن کانگریس الہان عمر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔الہان عمر امریکی کانگریس کی پہلی صومالی نژاد رکن ہیں اور دو دہائی قبل بطور پناہ گزین امریکا آئی تھیں۔ ٹرمپ ماضی میں بھی صومالیہ کو ایسے ممالک کی مثال کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں جن کے شہریوں کی ہجرت پر وہ اعتراض کرتے ہیں۔یاد رہے کہ امریکا نے 2 روز قبل پناہ گزینوں سے متعلق تمام فیصلے روکنے کا اعلان کیاتھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی