یوکرین کے صدارتی دفتر نے تصدیق کی ہے کہ صدر ولادیمیر زیلنسکی کو امریکا کی جانب سے روس کیساتھ جنگ کے خاتمے سے متعلق امن منصوبے کا مسودہ موصول ہوگیا ۔ترجمان کے مطابق زیلنسکی جلد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اس مجوزہ منصوبے پر بات چیت کریں گے۔وائٹ ہائو س کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ جنگ کے خاتمے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ ان کے مطابق پیش رفت کا مرکز وہ امن تجویز ہے جسے امریکی وزیر خارجہ روبیو اور اسٹیوو ٹکوف نے تیار کیا ہے، اور جس پر اس وقت روس اور یوکرین دونوں سے مشاورت جاری ہے۔ترجمان نے کہا کہ یہ ایک اچھی اور متوازن تجویز ہے جو دونوں فریقوں کیلئے قابلِ قبول ہونی چاہیے، اور بات چیت مستقل طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق صدر ٹرمپ کے 28 نکاتی امن منصوبے کا مقصد تنازع کے خاتمے کیلئے سیاسی، معاشی اور سکیورٹی اقدامات کو مرحلہ وار آگے بڑھانا ہے۔منصوبے میں روس پر عائد پابندیاں بتدریج ختم کرنے کی تجویز شامل ہے اور جنگ کے بعد روس کو دوبارہ عالمی معیشت میں شامل کرنے کا راستہ ہموار کیا جائے گا۔
منصوبے کے تحت یوکرین اور روس دونوں کو سکیورٹی ضمانتیں دی جائیں گی۔ واشنگٹن کی جانب سے یہ بھی یقین دہانی کرائی جائے گی کہ کییف کو نیٹو میں شامل نہیں کیا جائے گا، اور جنگ ختم ہونے کے بعد یوکرین میں نہ نیٹو اور نہ یورپی افواج تعینات ہوں گی۔اس کے علاوہ امریکا روس کو دوبارہ جی8 میں شامل کرنے کی دعوت دینے پر بھی غور کر رہا ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ روس کے منجمد اثاثوں میں سے 100 ارب ڈالر یوکرین کی تعمیر نو کیلئے مختص کیے جائیں گے، جن میں سے نصف منافع امریکا کو ملے گا۔ باقی منجمد روسی فنڈز ایک مشترکہ امریکیروسی منصوبے میں لگانے کی تجویز ہے۔امن منصوبے کے سیاسی نکات میں کریمیا، لوہانسک اور ڈونیسک کو عملی طور پر روسی علاقے تسلیم کیے جانے اور یوکرین کے ڈونباس کے باقی حصے کو ماسکو کے حوالے کیے جانے کی شقیں شامل ہیں۔منصوبے کے تحت یوکرین کو 100 دن کے اندر نئے انتخابات کرانے ہوں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی