شامی صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ تعلقات کو ازسرِنو متعین کرنا چاہتے ہیں۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے یہ بات روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ماسکو میں ہونے والی پہلی ملاقات میں کہی ۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ٹیلی وژن کیمروں کے سامنے شامی ہم منصب احمد الشرع کا گرمجوشی سے استقبال کیا، تاہم بند دروازوں کے پیچھے ملاقات میں توقع تھی کہ شامی صدر روس سے اپنے پیش رو بشار الاسد کی حوالگی کا مطالبہ کریں گے، جو برطرفی کے بعد وہاں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ملاقات کے آغاز پر صدر احمد الشرع نے دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان روابط کو نئے انداز میں متعین کرنا چاہتے ہیں تاکہ شام کی خودمختاری، وحدتِ ارضی اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے صدر پیوٹن سے کہا کہ ہم ان تعلقات کی نوعیت کو نئے سرے سے واضح اور متوازن کرنا چاہتے ہیں تاکہ شام ایک خودمختار، متحد اور محفوظ ملک بن سکے۔
صدر ولادیمیر پیوٹن نے جواب میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خصوصی تعلقات کئی دہائیوں میں پروان چڑھے ہیں۔احمد الشرع نے ملاقات سے قبل کہا تھا کہ ہم تمام سابقہ معاہدوں کا احترام کرتے ہیں، تاہم انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔روسی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ڈھائی گھنٹے سے زائد جاری رہی، ملاقات کے بعد ماسکو نے اعلان کیا کہ وہ شام کی خام تیل کی پیداوار میں اپنا کردار جاری رکھنے کیلئے تیار ہے۔روسی نائب وزیرِ اعظم الیگزینڈر نوواک نے خبر رساں ادارے تاس سے گفتگو میں کہا کہ روسی کمپنیاں طویل عرصے سے شام کے تیل کے کنوں پر کام کر رہی ہیں، اور اب کچھ نئے مقامات پر بھی ہم شمولیت کیلئے تیار ہیں۔روس، جس نے 2015 میں شامی باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر فضائی حملے شروع کیے تھے، نے یہ بھی کہا کہ وہ جنگ زدہ ملک کی تعمیرِ نو میں مدد دینا چاہتا ہے۔الیگزینڈر نوواک کے مطابق ہماری کمپنیاں شام کے ٹرانسپورٹ نظام اور توانائی کے ڈھانچے کی بحالی میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی