روس اور چین کی فضائیہ نے جاپان کی سرحد پر مشترکہ گشتی پروازیں شروع کردیں، جس کی وجہ سے ٹوکیو اپنے لڑاکا طیارے فضا میں بلند کرنے پر مجبور ہوگیا۔ غیرملکی میڈیارپورٹ کے مطابق جاپانی وزارتِ دفاع نے بتایا ہے کہ روس اور چین کی یہ مشترکہ سرگرمی منگل و بدھ کی درمیانی رات اس وقت دیکھی گئی جب دونوں ممالک کے جنگی اور بمبار طیاروں نے جاپان کی فضائی حدود کے قریب طویل دورانیے کی مشترکہ پروازیں کیں۔خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں ٹوکیو اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔جاپانی وزارتِ دفاع کے مطابق دو روسی ٹی یو-95 اسٹریٹیجک نیوکلیئر بمبار طیارے پہلے بحیرہ جاپان سے اڑے اور مشرقی بحیرہ چین کی جانب بڑھے، جہاں وہ دو چینی ایچ-6 بمبار طیاروں سے جا ملے۔ دونوں ممالک کے طیاروں نے اس کے بعد بحرالکاہل کے اوپر طویل مشترکہ پرواز کی۔جاپان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ پرواز کے دوران مزید چار چینی جے-16 لڑاکا طیارے بھی اس مشن کا حصہ بن گئے۔
یہ طیارے جاپان کے شہر اوکیناوا اور میاکو کے درمیان موجود آبی گزرگاہ کے اوپر سے گزرے، جو بین الاقوامی پانیوں میں شمار ہوتی ہے۔اسی دوران جاپان نے بحیرہ جاپان میں روسی فضائی سرگرمی بھی محسوس کی جس میں روس کا اے-50 ارلی وارنگ طیارہ اور دو ایس یو-30 لڑاکا طیارے شامل تھے۔ روسی میڈیا کے مطابق ان مشترکہ پروازوں کا دورانیہ تقریبا آٹھ گھنٹے تھا۔جاپانی وزیر دفاع شنجیرو کوئزومی نے ایک بیان میں کہا کہ روس اور چین کی یہ کارروائیاں واضح طور پر جاپان کے خلاف طاقت کا مظاہرہ ہیں اور ملکی سلامتی کیلئے شدید تشویش کا باعث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جاپانی لڑاکا طیاروں نے تمام فضائی نگرانی کے اقدامات پر سختی سے عمل کیا۔ادھر جنوبی کوریا کی فوج نے بھی بتایا کہ سات روسی اور دو چینی طیارے اس کی فضائی نگرانی کے زون میں داخل ہوئے، جس کے بعد ضروری حفاظتی اقدامات کیے گئے۔اس واقعے سے قبل جاپان نے دعوی کیا تھا کہ چین کے جہاز سے لانچ ہونے والے لڑاکا طیاروں نے جاپانی فوجی جہازوں پر ریڈار لاک کیا، جسے چین نے مسترد کیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی