i بین اقوامی

ترکیہ کا شام کو تقسیم کرنے کی کسی بھی کوشش کو روکنے کیلئے براہِ راست مداخلت کا اعلانتازترین

July 23, 2025

ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے کہا ہے کہ انقرہ شام کو تقسیم کرنے کی کسی بھی کوشش کو روکنے کے لیے براہِ راست مداخلت کرے گا اور لڑاکا گروہوں کی جانب سے خودمختاری حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنائے گا، یہ بیان جنوبی شام میں حالیہ جھڑپوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حکان فیدان کا کہنا تھا کہ شام کی تقسیم کے خلاف ان کی یہ وارننگ دراصل اسرائیل کے لیے ہے، کیونکہ ترکیہ کا ماننا ہے کہ شام میں اسرائیل کا اصل مقصد ملک کو تقسیم کرنا ہے۔انہوں نے گزشتہ ہفتے دمشق پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ شام میں امن و استحکام قائم کرنے کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے، حکان فیدان کے مطابق جنوبی صوبہ سویدا میں دروز جنگجوں اور شامی بدو قبائل کے درمیان لڑائی اسرائیل کی علاقائی عدم استحکام کی پالیسی کا حصہ ہے۔ترکیہ، جو نیٹو کا رکن ملک ہے، شام کی نئی حکومت کی حمایت کرتا ہے اور اس نے دروز اور بدو جنگجوں کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

حکان فیدان نے کہا کہ اسرائیل ایک منقسم شام چاہتا ہے تاکہ ملک کو کمزور کر کے پورے خطے کے لیے بوجھ بنا دیا جائے، اور اسی غیر یقینی صورتحال سے کرد وائے پی جی (یونٹس آف پروٹیکشن) فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انشااللہ، ہم اس پالیسی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے بالواسطہ طور پر وائی پی جی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شام میں موجود گروہوں کو ایسی افراتفری کو خودمختاری یا آزادی حاصل کرنے کا ایک موقع نہیں سمجھنا چاہیے، کیونکہ ایسا کرنا ایک بہت بڑی اسٹریٹجک تباہی کو دعوت دینے کے مترادف ہو گا۔ ان کا کہنا تھاکہ یہ راستہ کہیں نہیں جاتا۔ترکیہ وائے پی جی کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے، جو امریکی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز کی قیادت کرتی ہے، اور ان کے خلاف کئی سرحد پار فوجی کارروائیاں بھی کر چکا ہے۔حکان فیدان نے واضح طور پر کہا کہ ہم خبردار کر رہے ہیں، کوئی بھی گروہ تقسیم کے عزائم نہ رکھے۔انہوں نے کہا کہ بہت سے مسائل کو سفارتی ذرائع سے حل کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر آپ اس حد سے آگے جا کر تقسیم یا عدم استحکام کی کوشش کرتے ہیں، تو ہم اسے اپنی قومی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ سمجھیں گے اور مداخلت کریں گے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی