ترکیہ کے سرکاری میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ تر ک قومی انٹیلیجنس آرگنائزیشن (ایم آئی ٹی) نے افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں ایک کارروائی کے دوران ایک ترک شہری کو گرفتار کیا ہے جس پر نام نہاد دولتِ اسلامیہ(داعش) کا اعلی عہدیدار ہونے کا الزام ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق ترکی کے سرکاری میڈیا نے گرفتار شخص کی شناخت مہمت گورین کے نام سے کی ہے۔ گورین مبینہ طور پر کالعدم داعش خراسان (آئی ایس کے پی) میں سرگرم تھا اور افغانستان، پاکستان، ترکی اور بعض یورپی ممالک میں خود کش حملوں کا ذمہ دار تھا۔ترک سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، قومی انٹیلیجنس آرگنائزیشن کو معلوم ہوا تھا کہ گورین نے ترکی سے افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں کا سفر کیا اور وہ داعش کے کیمپوں میں سرگرم رہا
جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ اس گروہ کی قیادت کا حصہ بن گیا تھا۔گورین پر الزام ہے کہ اس نے داعش کے ارکان کو ترکی سے افغانستان اور پاکستان منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔اطلاعات کے مطابق، گورین پاکستان میں داعش کے خلاف کیے گئے کئی فضائی حملوں میں بھی بچ گیا تھا۔ترک خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کے مطابق، ترک انٹیلیجنس آرگنائزیشن افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں گورین کے ٹھکانے کی نشاندہی کے بعد اسے گرفتار کر کے ترکی لے آئی ہے۔پاکستانی حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی