وفاقی حکومت کی طرف سے اخباری ملازمین کے حقوق پر عمل درآمد سے متعلق قائم کردہ ٹریبونل(آئی ٹی این ای) کے چیئرمین شاہد محمود کھوکھر نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو ایک سمری ارسال کردی ہے جس میں ہر صوبے میں کم از کم ایک صوبائی ممبر کی تقرری کی سفارش کی ہے تاکہ دور دراز کے علاقوں سے لوگ اسلام آباد آکر درخواستیں دائر کرنے کی زحمت نہ کریں ، انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے ،عہدہ سنبھالنے کے بعد 400مقدمات کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا اور میڈیا سے 730ملین روپے سے زائد کی رقم بھی وصول کرکے فیصلہ کنندگان میں تقسیم کردی ،دنیا میں بہت سارے ملکوں سے پاکستان کا پرنٹ میڈیا بہتر ہے ، گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پڑوسی ملک کی طرف سیکشیدگی میں اضافہ کرنے کے بعد ہمارے ڈیجیٹل اور پرنٹ میڈیا نے جو کردار ادا کیا وہ قابل تعریف ہے۔ایک انٹرویومیں شاہد محمود کھوکھر نے کہاکہ بنیادی طور پر آئی ٹی این ای وہ واحد عدالت یا ٹریبونل ہے جو قانون کے تحت اخباری ملازمین اور پرنٹ میڈیا کے ملازمین کے ساتھ ساتھ پاکستان بھر میں کام کرنے والی نیوز ایجنسیوں کی شکایات کے ازالے کے لیے قائم کیا گیا ہے ۔ یہ واحد ادارہ ہے جو ایک خصوصی قانون کے تحت قائم کیا گیا ہے ۔انھوں نے کہاکہ پہلا ٹریبونل 1975میں قائم کیا گیا تھا اور اس سے قبل متعلقہ ہائی کورٹس کے معزز جج صاحبان کو چیئرمین مقرر کیا جاتا تھا۔جج ریٹائرمنٹ کے بعد آتے تھے اور آئی ٹی این ای میں شامل ہوتے تھے
کیونکہ یہ ملک بھر میں اخباری ملازمین کی بہتری کے لیے کام کرنے والا واحد باوقار اداہ ہے ۔انھوں نے کہاکہ میں نے 14اکتوبر 2022کو اس ادارے میں شمولیت اختیار کی جب میں یہاں آیا تو یقینی طور پر کچھ چیلنجز تھے سب سے بڑی مشکلات ان فیصلوں پر عمل درآمد کرنا تھیں جن کی تعداد 400سے زیادہ تھی جو کہ 2010سے اس پر عمل درآمد کے منتظر تھے ۔اللہ کے فضل و کرم سے میں نے نہ صرف ان 400مقدمات کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا بلکہ میں نے میڈیا سے 730ملین روپے سے زائد کی رقم بھی وصول کرکے فیصلہ کنندگان میں تقسیم کردی ا ور اس سلسلے میں یقینا کچھ ایسے کیسز بھی تھے جن میں مجھے کچھ مشکل فیصلہ کرنا پڑا ظاہر ہے کہ کسی بھی شعبہ میں ایسا ہونا ضروری ہے ۔ ایک بار جب آپ کو کچھ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ ان چیلنجز کا سامنا کیسے کرتے ہیں اور ان پر قابو پاتے ہیں تو الحمدللہ میں نے غریبوں کی مدد کرنے کی کوشش کی ہے اور اللہ کے فضل سے ڈھائی سال سے زائد کا عرصہ گزرچکا ہے ابھی تک میں یہاں ہوں ۔انھوں نے کہاکہ پرنٹ میڈیا کی اپنی اہمیت ہے یہ کبھی بھی بے کار نہیں ہوسکتا ۔دنیا میں بہت سارے ملکوں سے پاکستان کا پرنٹ میڈیا بہتر ہے ۔
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پڑوسی ملک کی طرف سیکشیدگی میں اضافہ کرنے کے بعد ہمارے ڈیجیٹل اور پرنٹ میڈیا نے جو کردار ادا کیا وہ قابل تعریف ہے۔انھوںنے کہاکہ ہر فرد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پاکستان میں عزت کے ساتھ باوقار زندگی گزارے مجھے امید ہے کہ مستقبل قریب میں یہ ادارہ مزید بہتر ہوگاکیونکہ 1973سے میری تقرری تک صرف ایک چیئرمین تھا میں نے وفاقی حکومت کو ایک سمری ارسال کردی ہے جس میں میں نے ہر صوبے میں کم از کم ایک صوبائی ممبر کی تقرری کی سفارش کی ہے تاکہ دور دراز کے علاقوں سے لوگ اسلام آباد آکر درخواستیں دائر کرنے کی زحمت نہ کریں یہ سہولیات انکے آبائی علاقوں میں ہونی چاہیں کیونکہ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے ۔1973کے آئین کے تحت ہماری ریاست کا فرض ہے کہ وہ غریب مدعیان کو انکی دہلیز پر ریلیف فراہم کرے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی