مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے سوال اٹھایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ تک رسائی صرف خواجہ آصف کو ہی کیوں حاصل ہے؟ کسی اور کو کیوں نہیں؟۔ ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آپ یہ بات کرتے ہو کہ خواجہ آصف خود کہتے ہیں کہ انہوں نے 2018 میں اس وقت کے آرمی چیف کو کال کی کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے تو پھر ریحانہ ڈار تو بات کریں گی، آپ کیوں اس طرح سے رابطہ کرکے بات کرتے ہیں؟ اور یہ رسائی صرف خواجہ آصف کو کیوں حاصل ہے؟ یہ دوسروں کو کیوں حاصل نہیں ہے؟ اور یہ بات بالکل ٹھیک ہے۔ جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ میں اس حوالے سے بہت کلیئر ہوں کہ خواجہ آصف ہوں یا ہماری پارٹی کے کوئی اور رکن ہوں، ان میں سے جس کسی کا بھی اس قسم کا کردار ہوگا تو وہ ان کی اپنی گردن پر ہوگا، اس کی مسلم لیگ ن ذمہ دار نہیں ہوگی خواہ وہ کوئی بھی ہو، ہماری جماعت اور نظریہ تو صرف نوازشریف ہیں، اگر انہوں نے ایسا کوئی کام کیا ہے تو وہ مجھے حوالہ دے کر بتائیں۔ وزیردفاع کے ماضی کے ایک اسمبلی بیان سے متعلق سوال پر ن لیگ کے سینئر رہنما نے جواب دیا کہ آپ جس بیان کی بات کر رہے ہیں میں اس وقت اسمبلی کا رکن نہیں تھا، اگر میں پارلیمنٹ میں ہوتا تو یقینا میں آگے سے سوال اٹھاتا اور اسی وقت اس حوالے سے بات کرتا لیکن میں اس فورم کا حصہ نہیں تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی