i پاکستان

بابوسر تھک میں 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، سیاحتی وادی میں خاموشی طاریتازترین

July 26, 2025

دیامر میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے آنے والا سیلابی ریلا تباہی کی داستان چھوڑ گیا ہے، بابوسر تھک میں تباہی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، اور اس سیاحتی وادی میں خاموشی طاری ہے۔تفصیلات کے مطابق بابوسر تھک میں بارشوں کے بعد سیلابی ریلے میں قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئیں، گاڑیاں، مکانات اور فصلیں تباہ ہو گئیں، سڑکیں، بجلی اور پانی کا نظام درہم برہم ہو گیا، او اب لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔سیلاب زدہ علاقوں کے مناظر ہر طرف المناک داستان بن گئے ہیں، بارش اور سیلاب متاثرین فلاحی اداروں سے امدادی کارروائیوں کی اپیل کر رہے ہیں۔سیلابی ریلے سے بابوسر تھک میں شاہراہ کا 9 کلو میٹر نقشہ بدل گیا ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس کی بحالی کا کام جاری ہے، علاقے میں بابوسرتھک، نیاٹ، کھنر، بٹوگاہ، تھور اور تانگیر سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جہاں سیکڑوں مکانات، واٹر چینلز، رابطہ پل، فصلیں، اور مویشی خانے تباہ ہوئے، انتظامیہ نے بابوسر تھک میں ملبہ ہٹانے کے لیے فضائی جائزہ بھی لے لیا ہے۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب میں بہہ جانے والے افراد کا سراغ نہیں مل سکا ہے، تاہم ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے، نیاٹ ویلی میں شدید سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، جہاں کئی مقامات زمینی نقشے سے مٹ گئے ہیں، تھور منیار میں لینڈسلائیڈنگ سے شاہراہ قراقرم بند ہو گئی ہے، جہاں مسافر اور سیاح پھنس گئے تھے، جنھیں ریسکیو کر لیا گیا ہے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شاہراہ قراقرم کو سیلابی ریلا گزرنے کے بعد بحال کیا جائے گا، تھور میں گزشتہ روز کے سیلابی ریلے میں لاپتا ہونے والے 2 افراد تاحال نہیں مل سکے ہیں، تھور کے مقامی صحافی رپورٹنگ کے دوران ریلے سے بال بال بچے، تھور ویلی میں مکانات، فصلیں اور رابطہ پل سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔موسمیات کی جانب سے موسمی الرٹ جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 27 سے 31 جولائی تک شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے، آندھی، ژالہ باری، لینڈسلائیڈنگ، ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے، اس لیے عوام غیر ضروری سفر سے گریز کریں ار ندی نالوں، پہاڑی علاقوں سے دور رہیں۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی