محکمہ تحفظ جنگلی حیات پنجاب کے مطابق انڈین سرمئی لنگور کو چند روز قبل منڈی صادق گنج کے علاقے موضع مویتیان سے اس وقت ریسکیو کیا گیا جب وہ سرحد عبور کر کے ایک مقامی گھر میں داخل ہوگیا تھا، متعدد مقامی افراد نے لنگور کو پتھر مارنے اور قابو کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔اس حوالے سے اطلاع ملتے ہی وائلڈ لائف رینجرز کی ٹیم موقع پر پہنچی اور لنگور کو بحفاظت ریسکیو کرکے بہاولنگر چڑیا گھر منتقل کر دیا۔ماہرین کے مطابق یہ شمالی میدانوں میں پائے جانے والا انڈین سرمئی لنگور ہے، جسے ہنومان بندر بھی کہا جاتا ہے، اس کی جسمانی خصوصیات میں پتلا جسم، لمبے بازو اور 69 سے 101 سینٹی میٹر لمبی دم شامل ہے اور یہ پرجاتی بھارت، نیپال اور سری لنکا میں پائی جاتی ہے۔اسسٹنٹ چیف وائلڈ لائف نذر عباس کے مطابق نر لنگوروں کے درمیان مادہ لنگور کے لیے لڑائی ہوتی ہے اور شکست خوردہ نر اکثر اپنے جھنڈ سے الگ ہو کر بھٹکتے ہوئے سرحد پار پاکستان آ جاتے ہیں، بدقسمتی سے مقامی افراد لاعلمی کی وجہ سے ان مہمان جانوروں پر حملے کرتے ہیں۔پنجاب وائلڈ لائف کے سابق اعزازی گیم وارڈن اور ٹاسک فورس کے چیئرمین بدر منیر کے مطابق جانوروں کے لیے کوئی سرحد نہیں ہوتی، نہ ہی انہیں کسی ویزے کی ضرورت ہے جو جانور پاکستان آتے ہیں، وہ ہماری ملکیت ہیں اور انڈیا ان کی واپسی کا دعوی نہیں کر سکتا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے مقامی آبادی میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سرحد پار سے آنے والے ان معصوم مہمانوں کو خطرہ نہ ہو اور انہیں محفوظ طریقے سے قدرتی یا محفوظ ماحول میں رکھا جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی