پالیسی ادارہ براۓ پائیدار ترقی(ایس ڈی پی آئی) نے پیر کے روز ایک فکر انگیز سیمینار کا انعقاد کیاجس میں ماہرین معاشیات اور مزدور رہنماؤں نے وفاقی بجٹ 26۔2025 کا تنقیدی جائزہ لیا اور اس کے مزدور طبقے پر اثرات پر روشنی ڈالی- پاکستان ورکرز فیڈریشن (PWF) کے جنرل سیکرٹری اسد محمود نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں کم از کم اجرت کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا اور مزدور نمائندوں کو فیصلہ سازی سے باہر رکھا گیا ہے،انہوں نے انکشاف کیا کہ ملک میں صرف 1 سے 2 فیصد مزدوروں کی یونینز میں شمولیت ہے جبکہ 75 فیصد غیر رسمی مزدور کسی قانونی یا سماجی تحفظ سے محروم ہیں انہوں نے کہاکہ آئی ایل او کے کنونشنز کے مطابق کم از کم اجرت کو زندہ رہنے کے قابل اجرت کے مطابق ہونا چاہیے، لیکن آج بھی سندھ سمیت کئی علاقوں میں مالکان اجرتوں میں اضافے کے خلاف عدالتوں میں جا رہے ہیں۔ یہ مزدوروں کے حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسد محمود نے تمام 76 ملین مزدوروں کی رجسٹریشن اور قانونی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا،انہوں نے ایک جامع، ادارہ جاتی اور بااختیار سماجی مکالمے، مشترکہ مزدور حکمتِ عملی، مضبوط مزدور اتحاد اور ایک مخصوص پالیسی تھنک ٹینک کے قیام پر زور دیا،سیمینار میں اتفاق رائے پایا گیا کہ مزدوروں کی پالیسی سازی میں مؤثر نمائندگی، احتساب، اور حقوق پر مبنی معاشی منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی