وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئندہ 10سالہ 2025 تا 2034 تک کیلئے بجلی کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے،یہ منصوبہ سستی پائیدار اور ملکی وسائل پر مبنی توانائی کی طرف فیصلہ کن قدم ہے، منصوبے سے بجلی صارفین کو10 سالوں میں 4743 ارب روپے کی بچت ہوگی، مہنگی بجلی کے 7000 میگا واٹ منصوبے ختم کردئیے گئے ۔اپنے ایک ویڈیو بیان میں وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کے مہنگے پلانٹس ختم کرکے عوام کو بڑا ریلیف دیا گیا، ان اصولی فیصلوں کے تحت حکومت آئندہ بجلی کی خریدار نہیں ہوگی، بلکہ مارکیٹ کے ذریعے بجلی کی خریدوفروخت کی جائے گی۔ آئندہ جتنی بھی بجلی لی جائے گی ، اس میں کوئی بھی بجلی کی لاگت سے زیادہ ٹیرف نہیں ہوگا، بجلی کی خریداری بولی لگا کر خریدی جائے گی۔ اس وقت بجلی کے جتنے پلانٹ لگ رہے اور لگ چلے ہیں، اس کو بھی ہم نے تبدیل کیا ہے۔اس سے صارفین کو 2790 ارب کا فائدہ پہنچے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اگلے 10 سال کی بجلی کی منصوبہ بندی منظور کرلی ہے۔ وزیراعظم نے پاورڈویژن کی وزارت کی طرف سے آئندہ 10سال میں بجلی خریدنے کی منصوبہ بندی پیش کی گئی، جس کو وزیراعظم نے منظور کیا۔
یہ منصوبہ سستی پائیدار اور ملکی وسائل پر مبنی توانائی کی طرف فیصلہ کن قدم ہے۔انھوں نے کہا کہ پرانی پالیسی جاری رہتی تو اگلے دس سالوں میں ہم 15ہزار میگاواٹ بجلی خریدنے جارہے تھے، جس میں 7000 ہزار میگاواٹ مہنگی بجلی خریدنے جارہے تھے لیکن 7ہزار میگاواٹ مہنگی بجلی کے پلانٹ کو فارغ کردیاگیا، تاکہ صارفین کی جیب پر مالی بوجھ نہ پڑے۔ نئی منصوبہ بندی سے 4743 ارب روپے کی بچت ممکن ہوگی۔ اویس لغاری نے کہا کہ سنگل بیئر ماڈل ختم، کاسٹ پلس ٹیرف کا خاتمہ کردیا ہے، بجلی خریداری کے نئے معاہدوں سے 2790 ارب روپے کی بچت ہو گی۔اویس لغاری نے کہا کہ بجلی منصوبہ بندی میں بنیادی اصلاحات کی گئی ہیں، مہنگی بجلی کی خریداری روکنے کیلئے منصوبہ بندی کو بنیادی اور صحیح اصولوں کے اوپر لانا ہے۔انہوں نے کہا آئی پی پیز کے کنٹریکٹ کو ریویو کرنے کا عمل جو ہوا، یہ اس سے بھی زیادہ عمل ہے۔ آئندہ ہر حکومت اس منصوبہ بندی کی پابند ہوگی اورخود بجلی کی خریداری نہیں کرسکے گی۔ شفافیت اور میرٹ، پاکستان کی توانائی کا نیا اصول ہے، اب بجلی کے منصوبے صرف قومی مفاد کو سامنے رکھ کر بنیں گے۔ منصوبے آدھے اور فائدہ دوگنا ہوگا، ملکی وسائل کو ترجیح دے کر بجلی کے نظام میں بہتری لائیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی