سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ معیشت کا بنیادی ڈھانچہ ہی درست نہیں ہے، ہم وہ اشیا نہیں بنا رہے جو اکیسویں صدی کی مانگ ہے۔ایک انٹرویو میں اسد عمر نے کہا کہ سارے منصوبے پچاس سال سے پاکستان کر رہا ہے، ڈیجیٹل کے لیے نیا کچھ نہیں۔ جائیداد کالے دھن کو چھپانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، بڑی صنعتیں پیچھے جا رہی ہیں۔سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اگلے سال ٹیکس آمدن ہدف حقیقی نہیں، پیٹرولیم لیوی اور دیگر میں اضافہ ہوگا۔دریں انثاسابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عوام کی مشکلات آسان نہیں ہوں گی اور بڑھیں گی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ساڑھے تین سال میں بجٹ کی سمت نہیں بدلی، حکومت پتلی گردن والے پر ٹیکس لگاتی ہے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ گھر میں خواتین جو اپنا روزگار چلا رہی ہیں ان پر بھی ای کامرس کے نام پر ٹیکس لگا رہے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ میں ایم این ایز اور ایم پی ایز کے لیے بجٹ رکھے ہوتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی