دریائے سوات میں طغیاتی کا شکار بنے ایک اور شخص کی لاش نکال لی گئی جس کے بعد جاں بحق افرادکی تعداد10ہوگئی ہے جبکہ افسوسناک واقعہ کے بعد ابتدائی طور پر چار اعلی افسران کو معطل کردیا گیا ہے ر واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو سات روز میں رپورٹ اور سفارشات پیش کرے گی،دوسری جانب جاں بحق افراد کی نمازجنازہ انکے آبائی علاقوں میں اداکردی گئی، کہرام مچ گیا،فضاء سوگوار ہوگئی ۔تفصیل کے مطابق سوات میں فضاگٹ کے مقام پر سیلابی ریلے نے قیامت ڈھا دی تھی جس کے نتیجے میں 80 افراد دریا میں بہہ گئے۔ ریسکیو اداروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 57 افراد کو زندہ بچا لیا جبکہ 10 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔لاپتہ سیاحوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ فضاگٹ ہے، جہاں 18 افراد دریا میں ڈوبے، جن میں سے 10 کی لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں، جبکہ 5 افراد کو زندہ بچایا گیا دیگر تین افراد کی تلاش جاری ہے۔ پاک فوج کے دستے بھی ریسکیو اور ریلیف مشن میں ریسکیو 1122 کے ہمراہ حصہ لے رہے ہیں ۔ڈپٹی کمشنر سوات محبوب شہزاد کہتے ہیں پنجاب اورمردان سے تعلق رکھنے والی دو فیلمی ناشتہ کے بعد دریا میں تصاویر لینے اتریں، تیز سیلابی ریلے میں بہہ گئیں، ریسکیو آپریشن جاری ہے، جس کے بعد شناخت کا عمل ہوگا۔
حادثے کے بعد علاقے میں ریسکیو ٹیمیں، پولیس اور مقامی رضاکار بڑی تعداد میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ تیز پانی کے بہا اور دشوار گزار راستوں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق متاثرہ افراد میں اکثریت سیاحوں کی ہے جو دریا کے کنارے تفریح کے لیے آئے تھے۔ ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو حکام نے شہریوں کو دریا کے قریب جانے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔سوات انتظامیہ نے واقعے کے بعد رات گئے کارروائی کرتے ہوئے اس ہوٹل کو سیل کر دیا جہاں متاثرہ سیاحوں نے ناشتہ کیا تھا۔ ہوٹل انتظامیہ اور شہریوں نے مزاحمت کی، جس پر علاقے میں شدید احتجاج کیا گیا۔مظاہرین نے کہا کہ انتظامیہ کو حادثے سے قبل بارہا اطلاع دی گئی تھی، مگر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اب اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلی کے معاونِ خصوصی برائے ریلیف نیک محمد کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے سوات بائی پاس پر ریسکیو 1122 کا سرچ آپریشن بھرپور انداز میں جاری ہے۔ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ اب تک 10 افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں لیکن تین افراد تاحال لاپتہ ہیں جس کے باعث ریسکیو آپریشن جاری ہے۔انھوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر چار اعلی افسران کو معطل کیا گیا ہے اور واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو سات روز میں رپورٹ اور سفارشات پیش کرے گی۔
دریں اثنا پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والی ماں اور 2 بیٹیوں کی تدفین کر دی گئی۔ روبینہ زوجہ عبدالسلام، شرمین دختر عبدالسلام ،تزمین دختر عبدالسلام کی نماز جنازہ دارالعلوم مدینہ ڈسکہ میں ادا کی گئی، علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے نماز جنازہ میں شرکت کی ۔قبل ازیں ایک ہی گھر میں 3 میتیں پہنچائی گئیں تو کہرام مچ گیا، لوگوں کی بڑی تعداد افسوس اور تعزیت کا اظہار کرنے متاثرہ خاندان کے پاس پہنچی، افسوس ناک واقعہ پر ہر آنکھ اشک بار تھی۔تینوں ماں بیٹیوں کو سیکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔مردان میں جاں بحق ہونے والے فرمان اور کمسن عشال کی نماز جنازہ نواں کلی رستم میں ادا کی گئی، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جنازے کے دوران آہوں اور سسکیوں سے فضا سوگوار رہی۔جاں بحق افراد کے رشتہ دار روح الامین نے بتایا کہ بچے دریائے کنارے جانے پر اصرار کر رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سیلابی ریلہ آیا اور سب کو گھیر لیا۔ ہم چند لوگ معجزانہ طور پر بچ گئے۔ادھر ایبٹ آباد کی تحصیل حویلیاں کی حدود ندی دوڑ میں ڈوب کر جاں بحق تینوں بچوں کی نماز جنازہ بھی اد ا کردی گئی۔نماز جنازہ میں اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی، بچوں کی اچانک موت سے علاقے کی فضا سوگوار ہوگئی۔گزشتہ شام 3 بہن بھائی ندی دوڑ میں طغیانی کی زد میں آکر ڈوب گئے تھے، جن کی لاشیں کچھ دیر بعد اہل علاقہ نے نکالی تھیں، واقعہ تھانہ پی او ایف کی حدود میں پیش آیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی