i پاکستان

فروری میں کرنٹ اکاونٹ سرپلس ہوگیا، شرح مبادلہ مستحکم رہی ، وفاقی وزیر خزانہتازترین

March 29, 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بڑے پروگرام کی طرف جا رہے ہیں،14 اور 15 اپریل کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوں گے، واشنگٹن میں جلد آئی ایم ایف حکام سے ملاقات ہوگی، آئی ایم ایف کے ساتھ مائیکرواکنامک اسٹیبلٹی کو جاری رکھیں گے، فروری میں کرنٹ اکاونٹ سرپلس ہوگیا، شرح مبادلہ مستحکم رہی ،مہنگائی بھی 38 فیصد سے 23 فیصد تک کم ہوگئی۔ کراچی میں اسٹاک ایکسچینج کی تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم 2024 میں پچھلے سال کے مقابلے اس سال پہلے سے بہتر نوٹ پر داخل ہوئے ہیں، اس میں جی ڈی پی کے کچھ عناصر شامل ہیں، اس کے علاوہ زراعت نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے ہمارے پاس گندم اورچاول کی اچھی فصل ہوئی ہے اور اس سے برآمدی اور درآمدی متبادل دونوں میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کرنٹ اکاونٹ میں نمایاں کمی آئی ہے بلکہ فروری میں یہ سرپلس ہوگیا، شرح مبادلہ مستحکم رہی مہنگائی بھی 38 فیصد سے 23 فیصد تک کم ہوگئی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ بہترمعاشی پالیسیوں کی بدولت جلد معیشت مستحکم ہوگی، خوشی ہیکہ اس وقت مارکیٹ آیا ہوں جب مارکیٹ ریکارڈ بنارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ روز پہلے اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کیے جو میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی اہم تھا اوراسی کو مدنظر رکھتے وہئے ہم نے آئی ایم ایف سے ایل طویل مدتی پروگرام میں داخل ہونے کی درخواست کی اور اس بات پر آئی ایم ایف نے مثبت ردعمل دیا، ہمارے 14 اور 15 اپریل کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ معاملات دیکھ کرلگ رہا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ درست سمت میں جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نگران حکومت نیمعیشت کی بہتری کے لیے مثبت اقدامات کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کی ضرورت اسٹرکچرل ریفارمز ایجنڈے کے نفاذ کے لیے ہے، یہاں نفاذ ایک آپریٹو لفظ ہے، ہمیں اس حوالے سے معلوم ہے لیکن ہم نفاذ نہیں کرتے، تو ضرورت ہے کہ ہم نفاذ کے عمل میں فوری داخل ہوجائے اور ہم پچھلے کچھ ہفتوں میں اس میں داخل ہو بھی گئے ہیں۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ایف بی آر کے کچھ حصوں میں ڈیجیٹلائزیشن ہوچکی ہے، اس سے شفافیت بھی بڑھے گی اور محصولات بھی، ان سب سے بڑھ کر صارفین کا اعتماد بھی ادارے پر بڑھے گا، پاور سیکٹ میں گورننس اور چوری پر کام کرنا ہے اور اس کے بعد اس کی نجکاری ہوگی، وزیر تونائی نے بورڈز کی تشکیل نو کر کے گورننس پر کام شروع کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے اور ایئر پورٹس کی ایئر آوٹ سورسنگ پر مثبت انداز پر کام ہورہا ہے، ان معاملات میں تمام وزرا نے مل کر کام کرنا ہے، ان ٹرانزیکشنز پر بہت احتیاط سے کام ہورہا ہے اور اس کی مانیٹرنگ روزانہ کی بنیاد پر ہورہی ہے تاکہ ڈیدلائنز تک کام مکمل ہوجائے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس ملک کو نجی شعبے نے چلانا ہے، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہوتا، اس حوالے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج ایک اہم پارٹنر ہے.

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی