ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال جولائی دنیا کا ریکارڈ شدہ تیسرا گرم ترین مہینہ رہا، جس سے آئندہ شدید ہیٹ ویوز کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق، بیجنگ میں قائم ورلڈ میٹرولوجیکل سینٹر (ڈبلیو ایم سی) نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ ہفتے سے دنیا کے مختلف حصوں سمیت پاکستان میں بھی ہیٹ ویو کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان ہے۔یہ وارننگ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یورپی موسمی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ جولائی تاریخ کا تیسرا گرم ترین جولائی رہا، جس نے کئی ماہ سے جاری ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر کو مزید آگے بڑھایا۔یورپی یونین کے موسمیاتی ادارے کوپرنیکس کے ڈائریکٹر کارلو بونٹیمپو نے کہا کہ دنیا کا سب سے گرم جولائی ریکارڈ ہونے کے دو سال بعد اب عالمی درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ رک گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی رک گئی ہے، ہم ایک گرم ہوتی دنیا کے اثرات کا مشاہدہ کرتے رہتے ہیں۔بونٹیمپو کے مطابق جولائی میں شدید ہیٹ ویو اور تباہ کن سیلاب جیسے واقعات میں ہم ایک گرم ہوتی دنیا کے اثرات دیکھتے رہے۔جولائی میں شدید بارشوں نے پاکستان، بھارت اور چین میں سیلاب برپا کیا، جب کہ کینیڈا، اسکاٹ لینڈ اور یونان میں خشک سالی کے باعث بھڑکنے والی جنگلاتی آگ پر قابو پانے میں مشکلات پیش آئیں اور ایشیا و اسکنڈے نیویا کے کئی ممالک میں جولائی کے اوسط درجہ حرارت کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے۔
اپنی پیش گوئی میں ڈبلیو ایم سی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے مغربی ایشیا، وسطی ایشیا کے جنوبی حصے، مغربی اور جنوبی یورپ، شمالی افریقہ، پاکستان، جنوب مشرقی بھارت، جاپان کے وسطی اور جنوبی حصے، امریکا کے جنوب مغربی علاقے اور شمالی میکسیکو میں 38 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد درجہ حرارت مسلسل ریکارڈ کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مغربی ایشیا، وسطی ایشیا کے جنوبی حصے، شمالی افریقہ کے بیشتر حصے، جنوبی پاکستان اور امریکا کے جنوب مغربی حصے میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جب کہ بعض مقامی علاقوں میں یہ 45 ڈگری سے بھی اوپر رہا۔ایران کے جنوب مغربی اور عراق کے مشرقی حصوں میں درجہ حرارت مقامی طور پر 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ گیا۔پیش گوئی کے مطابق سب ٹراپیکل ہائی کے مستقل اثرات ان علاقوں میں ہیٹ ویو کے تسلسل کو برقرار رکھیں گے۔اس دوران زیادہ تر علاقوں میں درجہ حرارت 38 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہے گا، جب کہ کچھ حصوں میں یہ 42 ڈگری سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے، خاص طور پر سعودی عرب، عراق، شام، ایران کے مغربی و جنوبی حصے، امریکا کے جنوب مغربی علاقے، الجزائر کے مغربی حصے اور موریطانیہ کے شمالی حصوں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سے بھی اوپر جا سکتا ہے۔
عالمی اوسط درجہ حرارت زمین اور سمندر پر سیٹلائٹ اور موسمی اسٹیشنز سے حاصل ہونے والے اربوں ڈیٹا پوائنٹس سے ناپا جاتا ہے، جب کہ کوپرنیکس کا ریکارڈ 1940 سے دستیاب ہے۔اگرچہ اس سال جولائی کچھ مقامات پر پچھلے سالوں کے مقابلے میں نسبتا معتدل رہا، لیکن 11 ممالک نے کم از کم پچاس سال میں سب سے گرم جولائی ریکارڈ کیا، جن میں چین، جاپان، شمالی کوریا، تاجکستان، بھوٹان، برونائی اور ملیشیا شامل ہیں۔گزشتہ ماہ سمندری سطح کے درجہ حرارت کے لحاظ سے بھی تاریخ کا تیسرا گرم ترین جولائی رہا۔تاہم، مقامی سطح پر کئی سمندری ریکارڈ ٹوٹ گئے، جن میں ناروے کا سمندر، شمالی سمندر کے کچھ حصے اور فرانس و برطانیہ کے مغرب میں شمالی بحرِ اوقیانوس شامل ہیں۔آرکٹک سمندری برف کا پھیلا اوسط سے 10 فیصد کم رہا، جو سیٹلائٹ ریکارڈ کے 47 سالہ مشاہدے میں جولائی کے لحاظ سے دوسرا کم ترین ہے اور یہ 2012 اور 2021 کے ریکارڈز کے قریب تر ہے۔سمندری برف میں کمی تشویش ناک ہے کیونکہ یہ سورج کی توانائی کو واپس خلا میں بھیجتی ہے، جبکہ اس کی جگہ آنے والا گہرا نیلا سمندر حرارت کو جذب کر لیتا ہے۔ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی 90 فیصد اضافی گرمی سمندر جذب کر لیتے ہیں۔انٹارکٹیکا میں سمندری برف کا پھیلا اس ماہ تاریخ کا تیسرا کم ترین ریکارڈ کیا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی