صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی پر پابندی کا وفاقی حکومت کا فیصلہ خوش آئند قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ایل پی ایک جماعت نہیں مائنڈسیٹ ہے، اس کیخلاف موثر جنگ لڑنا ہوگی۔ ایک انٹرویو میں عظمی بخاری نے کہا کہ انتشار پھیلانے والے مائنڈ سیٹ کیلئے یہ ایک پیغام ہے، یہ مذہبی و سیاسی جماعت نہیں ہے، یہ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر فساد کرتے ہیں، یہ لاشوں پر سیاست کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کو سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک "مائنڈسیٹ" قرار دیا جانا چاہیے اور اس کے خلاف موثر معنوں میں جنگ لڑنی ہو گی، سابقہ پابندیوں اور اقدامات کے باوجود یہ گروپ دوبارہ مختلف ناموں اور شکلوں میں سامنے آتا رہا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ یہ نہ مذہبی جماعت ہے اور نہ سیاسی، یہ ایک پروجیکٹ جیسا سلوک کرتی ہے، جب باہر نکلتے ہیں تو خون ریزی اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں، اس پریشر گروپ کا ریکارڈ ہے جس نے ریاست کو ڈکٹیٹ کیا۔عظمی بخاری نے سابقہ تجربات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جب سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگیں تو وہ بعد میں کسی اور نام یا شکل میں ابھر آتی رہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان گروہوں کے مدارس اور مساجد کو اہلِ سنت والجماعت جیسے معتدل حلقوں کے حوالے کیا جانا چاہیے اور ایسے عناصر کو مذہب کے نام پر قتل و دہشت کے فتوے جاری کرنے سے روکا جائے۔عظمی بخاری نے واضح کیا کہ ریاست کو گزشتہ دور میں ایسی صورت حال میں خود مختارانہ فیصلوں پر مجبور ہونا پڑا، اس فتنہ انگیز گروہوں کے خلاف اصلاحی اقدامات اور واضح پالیسی پر عملدرآمد کے ذریعے ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کا موقع ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن میں ہم اپنا کیس لڑیں گے، ہمارا کیس بہت مضبوط ہے، ان کا سارا ٹریک ریکارڈ پیش کریں گے، ان کو بیرون ملک سے بھی پیسے آ رہے تھے جس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تو بہت سارے منی لانڈرنگ کے کیسز بننے ہیں، انتشار پسند ٹولے کو فنانس کرنے والے 45 لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی