i پاکستان

خیبرپختونخوا میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کا سنگین انکشافتازترین

June 23, 2025

مالی سال 2024-25 کے دوران خیبرپختونخوا میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کا سنگین انکشاف سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صوبے کے مختلف محکموں میں مجموعی طور پر 147 ارب 18 کروڑ روپے سے زائد کی بدعنوانیاں اور بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں، جنہوں نے صوبائی حکومت کی شفافیت اور مالی نظم و نسق پر سنگین سوالات کھڑے کر دئیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں بے قاعدہ اور غیرشفاف معاہدوں کے آٹھ کیسز سامنے آئے جن میں 147 ارب 18 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ اسی طرح خدمات کی عدم فراہمی، ناقص کارکردگی اور دیگر انتظامی خرابیوں پر مبنی سات کیسز میں 9 ارب 26 کروڑ 78 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں۔ رپورٹ میں فرضی اخراجات اور دھوکہ دہی پر مبنی ادائیگیوں کے 22 کیسز بھی شامل ہیں جن میں تقریبا 98 کروڑ 28 لاکھ روپے کی مالی بدعنوانی کا انکشاف ہوا۔آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجٹنگ میں بے قاعدگیوں اور جاری رقوم کے تین کیسز میں 14 ارب 46 کروڑ 40 لاکھ روپے کی بے

ضابطگیاں سامنے آئیں، جب کہ غیرمجاز اور غیرمنصفانہ اخراجات کے 23 کیسز میں 4 ارب 32 کروڑ 34 لاکھ روپے کی مشکوک لین دین کی نشاندہی ہوئی۔ تعمیراتی شعبے میں بھی بدعنوانیوں کی بھرمار رہی اور 36 کیسز میں سنگین بے قاعدگیاں ریکارڈ کی گئیں۔رپورٹ میں اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ سرکاری رسیدوں کی عدم وصولی کے 50 کیسز رپورٹ ہوئے، جو کہ محاصل کی وصولی کے نظام میں سنگین خرابی کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ تنخواہوں اور الانسز کی زائد ادائیگیوں کے 17 کیسز بھی سامنے آئے، جن سے سرکاری خزانے کو 95 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔صحت، تعلیم، سیاحت، تعمیرات اور خدمات کی فراہمی جیسے اہم شعبوں میں سامنے آنے والی ان بے ضابطگیوں نے صوبے میں گڈ گورننس کے دعووں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان معاملات کی فوری تحقیقات کی جائیں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور شفاف احتساب کو یقینی بنایا جائے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی