کسٹمز میں ایس آر او کے غلط استعمال کے ذریعے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے، ڈائریکٹر پوسٹ کلیئرنس آڈٹ شیراز احمد کے مطابق ایس آر او 492کے غلط استعمال میں 2فرضی یونٹس کی نشاندہی ہوئی ہے۔ 2امپورٹرز نے ایس آر او 492کے ذریعے 22کروڑ 5لاکھ روپے مالیت کی ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کی ہے۔ دونوں امپوٹرز انصاری ٹیکسٹائل اور اقرا انٹرپرائزز کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق دونوں امپورٹرز نے ایس آراو 492کے تحت امپورٹڈ خام مال کی پراسیسنگ کرکے 18ماہ میں برآمد نہیں کیا۔انصاری ٹیکسٹائل نے اگست 2019میں 2گڈز ڈیکلریشنز کے ذریعے ایس آر او 492کے تحت درآمدات کی تھیں، جس کے بعد درآمدہ فیبرکس سے ویلیوایڈڈ مصنوعات تیار کرکے ان کی برآمدات میں ناکام رہا اور 11کروڑ 48لاکھ روپے کی ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کا مرتکب ہوا۔دوسری جانب پوسٹ کلیئرنس آڈٹ میں اقرا انٹرپرائزز ایک فرضی مینوفیکچرنگ یونٹ ثابت ہوا، جس نے 12گڈز ڈیکلریشنز کے ذریعے کنسائمنٹس کی کلیئرنس حاصل کیں۔ اقرا انٹرپرائزز نے سیلزٹیکس ایکٹ کے شیڈول8اور 12کی خلاف ورزی کرکے 10کروڑ 57لاکھ روپے کی ڈیوٹی و ٹیکسز کی چوری کی ۔ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمز کی جانب سے اس ضمن میں قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ امپورٹرز نے ایس آر او 492کے تحت خام مال درآمد کرکے مقامی مارکیٹ میں فروخت کرکے بھاری منافع کمایا۔ ایس آر او 492کے ناجائز استعمال کرکے مقامی مارکیٹوں میں مسابقت کے ماحول کو متاثر کیا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی