سابق خاتون اول اور مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کی 14ویں برسی جمعرات کو عقیدت واحترام سے منائی گئی ۔اس موقع پر مرحومہ کو انکی ملک، عوام اور جمہوریت کیلئے بے مثال جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔بیگم نصرت بھٹو 23 مارچ 1929 کو ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہوئیں، ان کے والد ایک بڑی کاروباری شخصیت تھے، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1951 میں نصرت بھٹو سے شادی کی جن میں سے ان کے چار بچے بینظیر بھٹو، صنم بھٹو، میر مرتضی بھٹو اور میر شاہنواز بھٹو پیدا ہوئے۔بیگم نصرت بھٹو نے نہ صرف دوران حکومت اپنے شوہر کا بھرپور ساتھ دیا بلکہ برے وقت میں بھی انہیں اور ان کی پارٹی کو اکیلا نہیں چھوڑا، 1979 میں ذوالفقار علی بھٹو کے مقدمے اور پھانسی کے بعد بیگم نصرت بھٹو اور ان کی بیٹیوں کو نظر بند کر دیا گیا تھا، تاہم انہوں نے ہار ماننے کی بجائے تمام تر صعوبتیں جھیلنے اور تکلیفیں اٹھانے کو ترجیح دی۔مادرِ جمہوریت کو یاد کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے کہا کہ بیگم نصرت بھٹو نے ملک، عوام اور جمہوریت کیلئے قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کی اور اس مشکل وقت میں حالات کا مقابلہ کیا، صوبائی وزیر محنت سعید غنی کا کہنا تھا کہ بیگم نصرت بھٹو نے اپنی زندگی میں شوہر کی پھانسی، دو بیٹوں اور بیٹی کی موت کے غم سہے اور آخری ایام میں بیمار ہوگئیں۔پے درپے صدمات جھیلنے والی بیگم نصرت بھٹو 23 اکتوبر 2011 کو دنیا سے رخصت ہوگئیں تاہم جمہوریت کیلئے دی جانے والی ان کی قربانیوں کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی