وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے انقلاب ایک بنیادی چیز ہے لیکن ہم بادشاہت کے چکر میں اس طرف بھی نہیں جا رہے، کہ ہمارے ادارے، محکمے اور نظام ایک دوسرے سے تعاون کے بجائے کنٹرول کرنے کے چکر میں پڑے ہوئے ہیں، نیب والے کرپشن کی بات کرتے ہیں تو تنخواہ کس چیز کی لے رہے ہیں؟۔یونیورسٹی آف پشاور میں انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم سب کہہ رہے تھے کہ صوبہ کیوں نہیں ترقی کررہا ؟، کیونکہ ہم آوئٹ آف باکس نہیں جارہے ۔ دنیا کی ترقی کے لیے ہمیشہ اختیارات کی منتقلی ضروری ہوتی ہے لیکن ہر کوئی بڑا اختیار چاہتا ہے ۔علی امین گنڈاپور کی تقریر کے دوران شرکا نے تقریب میں قیدی نمبر 804 کے نعرے لگا ئدیے۔وزیراعلی نے کہا کہ ملک میں 4صوبے ہیں، مزید صوبے نہیں بن رہے کیوں کہ لوگ صرف حکمرانی چاہتے ہیں ۔ ہمارا وژن کشکول کو توڑنا ہے تاکہ ادارے اپنے قدموں پر کھڑے ہوں ۔ بدقسمتی سے ہر محکمے میں لائبلٹی تھی ، پھر چاہے اچھے ہوں یا برے، ان محکموں کو چلانا ہے ۔
ہر محکمے کو قرض اتارنے کے لیے 30 ارب روپے کا انڈومنٹ فنڈ قائم کردیا ہے۔ ہم نے اگر کئی سال یہ پیسے رکھے ہوتے تو کم از کم محکمے اپنے پاوں پر کھڑے ہوتے ۔علی گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اسپتال کی بلڈنگ سے مطلب نہیں لیکن اس کے کام سے ہمیں مطلب ہے۔ علی امین گنڈاپور نے نرسنگ اور میڈیکل کالج قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا اس سال یونیورسٹی آف پشاور کو 50 کروڑ روپے دینا میرا کام ہے، اگر میں نے پیسے نہیں دیے تو میرے خلاف اووو کر کے احتجاج کریں۔انہوں نے پشاور یونیورسٹی کے اساتذہ کی پروموشن کی منظوری دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جامعات میں مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق شعبہ جات کھولیں گے۔ وزیراعلی کے پی کا کہنا تھا کہ میں کیوں ڈروں، ہمیں ادارے کیوں ڈرائیں ؟ نیب والے ہر سال اربوں روپے کی کرپشن کی بات کرتے ہیں تو نیب والے کس بات کی تنخواہ لے رہے ہیں ؟۔
ہم اس لیے نئی قانون سازی کررہے ہیں تاکہ ادارے کھل کر سانس لے سکیں ۔ اب کم از کم ادارے اس خوف سے نکلیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق بچوں اور بچیوں کو تربیت دینی چاہیے تاکہ یہ طلبہ و طالبات باہر جاکر ملک کی ترقی کا باعث بنیں ۔ ہمیں اس خوف کا بت توڑنا ہوگا۔ہمارے صوبے کی بہترین اقدار ہیں، ہمیں اس کو لے آگے چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی فیکلٹی کی ممبران کی پروموشن کا بھی مسئلہ حل کریں گے۔دریں اثناء وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری ہے،بانی پی ٹی آئی پاکستان کی بہتری کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل میں لوگوں کو داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے، بانی سے انفرادی ملاقاتیں ہورہی ہیں۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات تاخیر سے ہونے کی وجہ اسپیکر کا ملک سے باہر ہونا ہے، اسپیکر ایاز صادق ملک واپس آگئے ہیں، اب ملاقات ہوگی۔ یک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں ردوبدل میں خود کروں گا، سوشل میڈیا کی خبروں کو اہمیت نہ دیں۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی