i پاکستان

ندی نالوں میں طغیانی، سندھ سمیت ملک کے دیگر نشیبی علا قے زیرِ آب آنے کا خد شہ ہے، محکمہ موسمیات کا انتباہتازترین

June 28, 2025

محکمہ موسمیات نے آئندہ 24گھنٹوں کیلئے الرٹ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ شدید بارشوں کے باعث صوبہ سندھ کے علاقوں حیدرآباد، کراچی، سکھر، لاڑکانہ، میر پور خاص، ٹھٹھہ اور بدین کے نشیبی علا قے زیر آب آنے کا اندیشہ ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق موسلا دھار یا شدید موسلادھار بارش کے باعث مری، گلیات، مانسہرہ، کوہستان، دیر، سوات، شانگلہ، نوشہرہ، صوابی اور ڈی جی خان میں مقامی یا برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا بھی خدشہ ہے۔ دادو، موسی خیل، بارکھان، خضدار، لسبیلہ، قلات اور قمبر شہداد کوٹ کے مقامی یا برساتی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آندھی/جھکڑ چلنے اورگرج چمک کے باعث روزمرہ کے معمولات متاثر ہونے، کمزور انفرا سٹرکچر جیسے بجلی کے کھمبے، گاڑیاں اور سولر پینل وغیرہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔جبکہ خیبرپختونخوا، مری، گلیات، کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ این ڈی ایم اے نے سیلابی صورتحال کے حوالے سے جاری ایڈوائزری میں کہا ہے کہ آئندہ خیبرپختونخوا، مشرقی بلوچستان، بالائی اور وسطی پنجاب، شمال مشرقی اور جنوبی سندھ میں درمیانی سے موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

ایڈوائزری کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں نچلے درجے جبکہ اس کی معاون ندیوں میں درمیانے درجے کے بہا کی توقع ہے۔تربیلا ڈیم سمیت دریائے چناب میں خانکی اور قادر آباد کے مقام پر نچلے درجے کا بہا متوقع ہے۔صوبہ پنجاب اور سندھ کے لیے شہری سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ پنجاب میں لاہور، قصور، نارووال، فیصل آباد، اوکاڑہ، گوجرانوالہ جبکہ سندھ میں کراچی، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، میرپور خاص، سکھر، سجاول، ٹھٹھہ اور بدین میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا میں آئندہ چوبیس گھنٹوں دریائے سوات اور اس کے معاون ندیوں میں طغیانی رہے گی۔ دریائے ہنزہ اور اس کے معاون دریاں کنجراب، غجراب، چپورسن اور شمشال برالدو کے دریاں کے بہا میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ اپر چترال دریا کے بہا میں اضافہ ہو سکتا ہے۔مجموعی طور پر ملک کے بیشتر حصوں میں مطلع جزوی ابرآلود اور بارش کا امکان ہے جبکہ چند مقامات پر موسلادھار بارش کی پیشگوئی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی