i پاکستان

ورلڈ بینک کے وفد کا یلو لائن کا دورہ، کراچی کیلئے مزید ٹرانسپورٹ منصوبوں کی ضرورت پر زورتازترین

July 28, 2025

ورلڈ بینک کے تعاون سے جاری بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی)یلو لائن منصوبے میں صرف الیکٹرک بسیں استعمال کی جائیں گی تاکہ یہ منصوبہ مکمل طور پر ماحول دوست رہے۔یہ بات سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ورلڈ بینک کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، وفد نے یلو لائن منصوبے کے سائٹ آفس کا دورہ کیا اور جام صادق پل کے قریب جاری تعمیراتی کام کا معائنہ کیا۔یلو لائن کا مخصوص راستہ داد چورنگی، کورنگی انڈسٹریل ایریا کے جام صادق پل، مین کورنگی روڈ، ایف ٹی سی انٹرچینج، شارع فیصل، شاہراہ قائدین، کشمیر روڈ سے ہوتا ہوا نمائش پر ریڈ لائن کے ساتھ مربوط ہوگا۔شرجیل میمن (جو اطلاعات، ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ کے وزیر بھی ہیں) نے وفد کو منصوبے کے بارے میں جامع بریفنگ دی اور اس کی اہمیت، اثرات اور موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی۔سینئر وزیر نے کہا کہ یلو لائن کراچی کے لیے ایک بصیرت افروز اور اسٹریٹجک منصوبہ ہے، یہ تیز، سستا اور محفوظ سفر ممکن بنائے گا۔ورلڈ بینک ٹیم کا کہنا تھا کہ کراچی کو مزید ٹرانسپورٹ منصوبوں کی ضرورت ہے۔بیان کے مطابق سینئر صبوائی وزیر نے کہا کہ یلو لائن نہ صرف شہریوں کی نقل و حرکت کو بہتر بنائے گی، بلکہ اقتصادی سرگرمیوں کو بھی فروغ دے گی، ہم اس منصوبے کو بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل کرنا چاہتے ہیں، تاکہ اس میں وہ تمام سہولیات موجود ہوں جو دنیا کے بڑے شہروں میں دستیاب ہیں، یلو لائن پر صرف الیکٹرک بسیں چلائی جائیں گی تاکہ یہ مکمل طور پر ماحول دوست رہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان کی پہلی الیکٹرک بس سروس اور خواتین کے لیے پنک بس سروس ان کی قیادت میں متعارف کروائی گئی تھیں، اور اب کامیابی سے چل رہی ہیں، الیکٹرک بسیں ماحولیاتی آلودگی میں نمایاں کمی اور ایندھن کے اخراجات میں خاطر خواہ بچت کا باعث بنیں گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک الیکٹرک اسکوٹر پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، جس کے لیے اب تک 8 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔سینئر وزیر نے کہا کہ یہ منصوبہ صرف ٹرانسپورٹ اسکیم نہیں بلکہ سماجی انقلاب کی بنیاد ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے اور کراچی تا سکھر ہائی اسپیڈ ریل منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے خصوصی اقتصادی زون قائم کیے گئے ہیں، جہاں سرمایہ کاروں کو 10 سال کے لیے ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے، اگرچہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت نے بی آر ٹی منصوبے کی تعمیراتی لاگت کو متاثر کیا ہے، تاہم حکومت اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے پرعزم ہے۔بیان کے مطابق ورلڈ بینک کی ٹیم نے یلو لائن منصوبے کی رفتار، وژن اور معیار کی تعریف کی اور کہا کہ کراچی جیسے بڑے شہر کو مزید ٹرانسپورٹ منصوبوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل میں دلچسپی کا اظہار کیا اور سندھ حکومت کی کوششوں کو مثبت اور مستقبل بین قرار دیا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی