پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد نے پاکستانی سیٹلائٹس کو خلا میں بھیجنے میں چین کے تعاون پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ خلائی تحقیق میں مضبوط شراکت داری کو فروغ دینے میں چین کا تعاون اہم ہے ، سیٹلائٹ سے پاکستان میں اس وقت درپیش متعدد مسائل حل ہوجائیں گے، اس سے ای گورننس اور ای کامرس کو بھی مدد ملے گی ۔گوادر پرو کے مطابق پاکستانی شہریوں نے بیک ٹو بیک دو خلائی سیٹلائٹس آئی سی یو بی ای کیو اور پاک سیٹ ایم ایم ون کی کامیاب تنصیب کے بعد پاکستان کے خلائی مشنز میں چین کے کردار کو سراہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد اپنے خلائی مشنز میں چین کی حمایت کو ایک اہم تعاون کے طور پر دیکھتی ہے جس سے ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہو گا اور دوطرفہ تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے پاکستان کی سیٹلائٹ صلاحیتوں کو شروع کرنے اور آگے بڑھانے اور خلائی تحقیق میں مضبوط شراکت داری کو فروغ دینے میں چین کی مدد کو اہم قرار دیا۔ ایکس(سابقہ ٹویٹر) پر ایک صارف نے شکریہ کا اظہار کیا اور چینی فریق کو کریڈٹ دیا۔ صارف نے آنجہانی چینی رہنما ڈینگ شیا پنگ کے ایک قول کا حوالہ دیا۔ گوادر پرو کے مطابق ایک اور صارف نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ اس سیٹلائٹ کو لانچ کرنے سے پاکستان میں اس وقت درپیش متعدد مسائل حل ہوجائیں گے، خاص طور پر انٹرنیٹ کی بندش۔
گوادر پرو کے مطابق اس کامیاب سیٹلائٹ لانچ کو نہ صرف سمندر پار پاکستانیوں بلکہ چین میں مقیم افراد کی جانب سے بھی سراہا گیا۔ انٹرنیٹ پر پاکستان کے پھلتے پھولتے خلائی مشن کو سراہتے ہوئے مبارکباد کے پیغامات کی بھرمار تھی۔ گوادر پرو کے مطابق گزشتہ روز پاکستان کے دوسرے مواصلاتی سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون کی لانچنگ سے ملک کو بے شمار فوائد حاصل ہوں گے۔ اس سے پورے پاکستان میں خاص طور پر دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی میں نمایاں بہتری آئے گی۔ یہ سیٹلائٹ ٹیلی ایجوکیشن اور ٹیلی میڈیسن سروسز کی مدد کرے گا، جس سے دور دراز علاقوں کے لوگوں کو معیاری تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی حاصل ہوگی جو پہلے ان کے لئے دستیاب نہیں تھیں۔ گوادر پرو کے مطابق اس سے ای گورننس اور ای کامرس کو بھی مدد ملے گی جس سے سرکاری خدمات کو ہموار کرنے اور ملک میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ یہ سیٹلائٹ اپنے مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنا کر ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس سے ٹیلی کام سیکٹر کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے اور تیز رفتار انٹرنیٹ اور ہموار رابطے کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ گوادر پرو کے مطابق لہذا ایم ایم ون کی لانچنگ کو مقامی لوگوں میں خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط تعاون اور شراکت داری کا ثبوت سمجھا جا رہا ہے۔ انہیں یقین ہے کہ یہ شراکت داری مستقبل میں بھی دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند رہے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی