i پاکستان

پنجاب حکومت کا ٹیرف میں کمی کیلئے بجلی گھروں کے منافع سے فنڈ فراہم کرنے کا اعلانتازترین

June 05, 2025

پنجاب حکومت نے بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے ٹیرف میں کمی کا فیصلہ کرنے کے بعد اعلان کیا کہ یہ ریلیف 2 سرکاری پاور کمپنیوں، قائداعظم تھرمل پاور پرائیویٹ لمیٹڈ اور پنجاب تھرمل پاور پرائیویٹ لمیٹڈ کی اب تک حاصل ہونے والی اربوں روپے کی آمدنی سے فراہم کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق صوبائی کابینہ نے ان دونوں پلانٹس کے بجلی کے نرخوں میں 30 سے 40 فیصد تک کمی کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جا سکے، یہ اقدام وفاقی حکومت کے اس حالیہ فیصلے کے مشابہ ہے، جس میں آزاد پاور پلانٹس (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدے دوبارہ طے کر کے نرخ کم کیے گئے تھے۔صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ دونوں پاور کمپنیاں منافع نہیں کمائیں گی اور نہ ہی اپنی بچت نکالیں گی، بلکہ یہ رقم عوامی ریلیف کے لیے استعمال کی جائے گی، ان 2 سرکاری اداروں کی سالانہ آمدنی تقریبا 12 سے 13 ارب روپے تھی، جسے وہ اب چھوڑ دیں گے۔اسی طرح دونوں کمپنیوں کے پاس تقریبا 12 ارب روپے کی بچت بھی موجود تھی، جسے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ ٹیرف میں کمی کی گنجائش پیدا کی جا سکے، ان اقدامات کی بدولت بجلی کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد تک کمی متوقع ہے، جس کا فائدہ وفاقی حکومت کو بھی پہنچے گا تاکہ قومی سطح پر بھی بجلی کے نرخ کم کیے جا سکیں۔

توانائی کے شعبے کے ماہرین نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے پاس مزید گنجائش بھی موجود ہے، جس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ماہرین نے مثال دی کہ ان منصوبوں کے لیے قرض فراہم کرنے والے مقامی بینکوں سے مارک اپ کی شرح کم کروائی جا سکتی ہے، ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی میں ادائیگیاں کی جا سکتی ہیں، اور انشورنس کی شرح کم کر کے بھی مزید بچت کی جا سکتی ہے۔ماہرین کے مطابق حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ ان قرضوں اور ان کی واپسی کو اپنے ذمے لے لیتی، تاہم جو کچھ بھی اب تک کیا گیا ہے وہ قابل تحسین ہے اور اس سے قومی بجلی نرخوں میں کمی ممکن ہو سکے گی۔فروری میں حکومت نے 27 آزاد بجلی پیدا کرنے والے اداروں (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدے دوبارہ طے کر کے مستقبل میں ایک ہزار 571 ارب روپے کی بچت کا دعوی کیا تھا، یہ بات پاور ڈویژن کے حکام کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو دی گئی بریفنگ میں کہی گئی تھی۔

بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ 5 آئی پی پیز کے معاہدے ختم کر کے 411 ارب روپے، 8 بیگاس پر مبنی آئی پی پیز کے نرخوں میں ترمیم کر کے 238 ارب روپے، اور 14 تھرمل آئی پی پیز کے نرخوں میں تبدیلی کے ذریعے 922 ارب روپے کی بچت حاصل کی گئی۔دوسری جانب، صوبائی کابینہ نے چیف منسٹر گندم پروگرام 2025 کی بھی منظوری دی ہے۔پنجاب کی پہلی ایئر پنجاب پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے قیام کی منظوری بھی دی گئی، وزیر اعلی مریم نواز نے ایک سال کے اندر ایئرلائن کے آغاز کا فیصلہ کیا، انہوں نے مزدوروں کے لیے حفاظتی آلات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی اور محکمہ محنت کو ایک ماہ کے اندر حفاظتی ایس او پیز پر عملدرآمد کا ہدف دیا۔ویپنگ اسٹورز بند کرنے کے کابینہ کے فیصلے کے بارے میں وزیر اعلی کے پی آر او ڈاکٹر عمران اسلم نے تصدیق کی کہ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ویپنگ پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت دی ہے۔پنجاب کے سیکریٹری توانائی ڈاکٹر نعیم رف نے ڈان کو بتایا کہ حالیہ فیصلے کی روشنی میں وہ نیپرا سے ان دونوں پلانٹس کے بجلی کے نرخوں میں کمی کی درخواست کریں گے، اور ممکنہ طور پر پاور پرچیزنگ معاہدے دوبارہ طے کریں گے تاکہ یہ کمی مستقل ہو جائے اور نئے نرخوں میں اس کا اظہار ہو۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی