i پاکستان

شہریوں کی پراپرٹیز ٹرانسفر کی روکنے کی چیئرمین سی ڈی اے کی اپیل مستردتازترین

March 21, 2024

شہریوں کی پراپرٹیز ٹرانسفر کی روکنے کی چیئرمین سی ڈی اے کی اپیل مسترد،اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزاروں کو پراپرٹیز کی ٹرانسفر کے لیٹرز جاری کرنے پر توہین عدالت کیس نمٹا دیا،چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہو گئے، چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہعدالت کے احکامات پر عمل کردیا درخواست گزاروں کو پراپرٹیز کی ٹرانسفر کی اجازت دے دی، جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ اگر عدالت کوئی حکم جاری کرے تو سی ڈی اے عمل کیوں نہیں کرتا ؟ ایک ماہ آپ کے پاس درخواستیں پڑی رہیں پھر عدالت میں کیس چلتا رہا پھر توہین عدالت دائر ہوئی، آپ کا پراسس جاری ہے؟ چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق نے عدالت کو بتایا کہ ہم درخواست گزاروں کی درخواستوں پر پراسس کررہے تھے، جسٹس بابر ستار نے چیئرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ جب عدالت کوئی حکم جاری کرے تو فوری عمل کیا کریں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزاروں کو پراپرٹیز کی ٹرانسفر کے لیٹرز جاری کرنے پر توہین عدالت کیس نمٹا دیا،شہریوں کی پراپرٹیز ٹرانسفر کی روکنے کی چیئرمین سی ڈی اے کی اپیل مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق کی اپیل خارج کردی ، جسٹس بابر ستار کا فیصلہ درست قرار دیا گیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ سی ڈی اے اپیل ناقابل سماعت ہے،چیئرمین سی ڈی اے نے ایف آئی اے انکوائری کو بنیاد بنا کر سینکڑوں شہریوں کی پراپرٹیز کی ٹرانسفر روک دی تھی سی ڈی اے محض انکوائری کو بنیاد بنا کر سینکڑوں پراپرٹیز کی ٹرانسفر کیسے روک سکتا ہے ؟ ، وکیل سی ڈی اے نے عدالت میں کہا کہ کل پراپرٹیز ٹرانسفر ہونے کے بعد کوئی مسئلہ نہ نکل آئے، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا مسئلہ نکلنے کی بنیاد پر سینکڑوں شہریوں کی پراپرٹیز کو روکا جاسکتا ہے ؟ عدالت نے سی ڈی اے کی استدعا مسترد کردی، اس موقع پر ایف آئی اے نے کہا کہ انکوائری میں شامل پراپرٹیز کے علاہ دیگر ٹرانسفرز پر کوئی اعتراض نہیں، یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سی ڈی اے کو قانون کے مطابق پراپرٹیز ٹرانسفر کرنے کا حکم دیا تھا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی