سندھ ہائیکورٹ نے دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی حوالگی ناکامی پر ہوم ڈیپارٹمنٹ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ میں دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی دبئی سے پاکستان حوالگی کے کیس کی سماعت ہوئی، مفرور ملزم کی حوالگی میں تاخیر میں سرکاری اداروں کی کارکردگی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دئیے کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ عدالتی حکم پرعمل درآمد کرانے میں ناکام رہا ہے، ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے عمل درآمد رپورٹ پیش کر دی ہے۔ تاہم کیس کی پیروی کرنے والے جبران ناصر ایڈووکیٹ نے اس پر اعتراض کیا کہ وہی پرانے بہانوں پر مشتمل رپورٹ ایک بار پھر پیش کر دی گئی ہے، معاملہ وزارت خارجہ اور داخلہ سے متعلق ہے جود بئی حکام کو مطمئن نہیں کر پا رہے ہیں۔جبران ناصر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے 6 بار سیکریٹری خارجہ کو طلب کیا لیکن وہ پیش نہیں ہوتے، عدالت نے کہا کہ 4 نومبر تک آخری موقع دیتے ہیں، اس کے بعد کوئی اقدام کریں گے۔وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ اگر ملزم کا پاسپورٹ ہی کینسل کر دیں تو دبئی حکام ملزم کو ڈی پورٹ کر دیں گے۔ درخواست گزار ماہم امجد کے مطابق ان کے والد کو ان کے دفتر کے ساتھی تقی شاہ نے 2008 میں قتل کر دیا تھا، ماہم امجد کے مطابق ان کے والد نے لائف انشورنس کمپنی کے دفتر میں اربوں روپے بدعنوانی کا سراغ لگایا تھا۔ قتل کی اس واردات کی مناسب پیروی نہ ہونے پر ملزم کو دبئی فرار ہونے کا موقع مل گیا تھا۔ماہم امجد کے مطابق انھوں نے ملزم تقی حیدر شاہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے تلاش کیا تھا کہ وہ دبئی میں ہے، جس پر انھوں نے ملزم کو دبئی میں گرفتار کرواد یا تھا۔ تاہم عدالتی احکامات کے باوجود ملزم کی حوالگی سے متعلق دستاویزات دبئی حکام کو فراہم نہیں کی گئیں، پاکستانی حکام کی تاخیر کی وجہ سے دبئی حکام نے ملزم تقی حیدر شاہ کو رہا کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی