بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بدستور جاری رکھتے ہوئے دریائوں میں مزید پانی چھوڑ دیا تاہم اطلاع کیلئے انڈس واٹر کمشنر کا چینل استعمال نہیں کیا گیا، وزارت آبی وسائل نے اطلاع ملتے ہی ہنگامی الرٹ جاری کر تے ہوئے 28 اداروں کو ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے پیشگی اقدامات کی ہدایت کی گئی ،پنجاب کے دریائو ں میں طغیانی برقرار ہے اور سیلابی ریلے ہر طرف تباہی کی داستانیں رقم کر رہے ہیں، دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے پیش نظر پیر محل میں ہیڈ سدھنائی کو بچانے کیلئے مائی صفوراں بند کو 2 مقامات سے بارودی مواد سے اڑا دیا گیا ، ہزاروں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں ہنگامی بنیادوں پر متحرک ہو گئی ہیں تاکہ ممکنہ جانی و مالی نقصان کو کم سے کم رکھا جا سکے۔تفصیل کے مطابق بھارت نے انڈس واٹرکمیشن کے بجائے سفارتی ذرائع سے رابطہ کرکے پانی چھوڑنے سے متعلق پاکستانی حکام کو آگاہ کیا۔ گزشتہ روز بھی بھارت نے دریائے ستلج اور توی میں پانی چھوڑا تھا۔وزارت آبی وسائل نے متعلقہ اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کردیا ۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل میاں معین وٹو نے کہا ہے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے نقصان ہو رہا ہے بھارت دفترخارجہ کے بجائے انڈس واٹر کمیشن کے ذریعے سیلابی صورتحال سے آگاہ کرے۔
اچانک کے بجائے قبل از وقت اطلاع دی جائے تو نقصان سے بچا جاسکتا۔وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا تھا کہ پانی اچانک چھوڑنے سے پاکستان کے انفرا اسٹرکچر اور فصلوں کا ناقابل تلافی نقصان ہو رہا ہے، بین الاقوامی ثالثی عدالت نے پاکستان کے موقف کے تائید کی ہے، پاکستان اقوام متحدہ سے رجوع کرسکتا ہے،حقوق کے تحفظ کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔ بھارت نے ستلج کے بعد دریائے توی میں بھی پانی چھوڑ دیا جس کے باعث دریائے توی میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا ۔وزارت آبی وسائل نے اطلاع ملتے ہی ایک دن میں دوسرا ہنگامی الرٹ بھی جاری کر دیا ہے اور 28 اداروں کو ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے پیشگی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔دوسری جانب ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ انڈین ہائی کمیشن کی جانب سے الرٹ جاری کیا گیا ہے اور دریائے توی میں ہائی فلڈ کا خطرہ موجود ہے۔ڈی جی نے بتایا کہ جموں توی میں شدید بارشیں ہو رہی ہیں جبکہ شمالی پنجاب میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے پانی کے بہاو میں مزید اضافہ ہوگا۔عرفان کاٹھیا کا کہنا تھا کہ دریائے چناب میں صرف ایک گھنٹے میں ساٹھ ہزار کیوسک کا اضافہ ہوا ہے، ہیڈ مرالہ سے تریموں تک دس لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ نالہ ڈیک نے سیالکوٹ، ناروال اور پسرور کو متاثر کیا جبکہ اب ان علاقوں میں مشکلات بڑھنے کا خدشہ ہے۔ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں ہائی فلڈ کی صورتحال برقرار ہے، میلسی، بہاولپور اور بہاولنگر سیلاب کی لپیٹ میں ہیں، ہیڈ سدھنانی پر پانی کی سطح ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے تجاوز کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام ادارے متحرک ہیں اور کسی بھی بند کو توڑنے سے پہلے مقامی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ راوی اور چناب کا سیلابی پانی ہیڈ محمد تک پہنچ گیا ، جس کے بعد مزید فیصلے کیے جائیں گے۔ متاثرہ علاقوں میں بجلی، گیس اور صاف پانی کی فراہمی کو بحال کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ ریلیف کیمپس میں متاثرین کے بچوں کے لیے عارضی اسکول اور فیلڈ کلینکس قائم کر دئیے گئے ہیں۔اس دوران پنجاب کے دریائو ں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے،پنجاب کے 11 اضلاع میں ڈھائی ہزار دیہات ڈوب گئے۔ صوبہ بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 30 لاکھ ہوگئی۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ کے پیش نظر پیر محل میں ہیڈ سدھنائی کو بچانے کیلئے مائی صفوراں بند کو 2 مقامات سے بارودی مواد سے اڑا دیا گیا۔بند کے کھلنے سے دریائی پانی قریبی آبادیوں کی طرف چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں ہنگامی بنیادوں پر متحرک ہو گئی ہیں تاکہ ممکنہ جانی و مالی نقصان کو کم سے کم رکھا جا سکے۔مقامی دیہات کے مکینوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بند کو اڑانے کا فیصلہ مکمل طور پر حفاظتی بنیادوں پر کیا گیا اور اس عمل میں شہریوں کی سلامتی کو مقدم رکھا گیا، متعلقہ ادارے صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور حالات قابو میں آتے ہی مزید اقدامات اور عوامی رہنمائی کے لیے آگاہی فراہم کی جائے گی۔
دریائے چناب کا خوفناک سیلابی ریلا ملتان ڈویژن کی حدود میں داخل ہو چکا ہے جس کے ساتھ ہی تباہی کی نئی لہر نے درجنوں بستیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔پانی کا بہائو نہ صرف مسلسل بڑھ رہا ہے بلکہ ملتان شہر کے حفاظتی فلڈ بند بھی دبا برداشت کرنے کی حدوں کو چھونے لگے ہیں۔اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح میں 3 سے 4 فٹ تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے باعث قریبی گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کئی مکین محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔انتظامیہ نے ہیڈ محمد والا روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا ہے جبکہ سڑک میں دانستہ شگاف ڈالنے کیلئے بارودی مواد نصب کر دیا گیا ہے تاکہ پانی کو مخصوص سمت میں موڑا جا سکے اور ملتان شہر کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے۔سیلابی ریلا اپنی پوری شدت کے ساتھ ملتان کے دیہی علاقوں میں گھس آیا جہاں زمینیں، مکانات اور فصلیں پانی میں ڈوب چکی ہیں، درجنوں دیہات مکمل طور پر زیرِ آب آ چکے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو ٹیمیں محدود وسائل کے ساتھ امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔دریائے چناب میں آنے والے انتہائی اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے بندبوسن اور ملحقہ علاقوں میں بھی تباہی مچا دی ہے، سیلابی ریلا تیزی سے ہیڈ محمد والا کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے باعث قریبی 138 مواضعات زیرِ آب آ چکے ہیں جبکہ سینکڑوں مکانات کو گرنے کا شدید خطرہ لاحق ہے۔سیلاب کے نتیجے میں مکئی، تلی، اروی، سبز چارے اور باغات سمیت اہم زرعی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں، متعدد گھروں میں حفاظتی بند ٹوٹ چکے ہیں، دیواریں گرنے لگی ہیں اور عوام اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
جھوک عاربی میں قائم ایک سرکاری سکول میں بھی سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے جس سے عمارت کو شدید خطرات لاحق ہیں، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہنگامی الرٹ جاری کرتے ہوئے متاثرہ افراد کو خیمہ بستیوں میں منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔ریسکیو 1122 اور پاک آرمی کی ٹیمیں بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں انجام دے رہی ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا جا رہا ہے۔سکندر حیات بوسن نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، سیلاب متاثرین کے حوصلے بلند ہیں، یہ وقت بھی ان شااللہ گزر جائے گا، حکومت اور فلاحی ادارے مدد کریں۔دریائے چناب میں طغیانی کے باعث ہیڈ سدھنائی پر پانی کی سطح ایک لاکھ 88 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، صورتحال تاحال انتہائی تشویشناک ہے، سیلاب کا پانی خانیوال میں 25 سیزائد دیہات میں پانی داخل ہو گیا۔دریائے ستلج میں بھی پانی کے بہائو میں اضافہ ہو رہا ہے، ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہا 2 لاکھ 69 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، سیلابی ریلوں کی وجہ سے ہزاروں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئیں۔تاندلیانوالہ میں راوی کے کنارے گاں پانی میں ڈوب گیا، عارف والا میں ستلج کے سیلابی ریلے نے ہر طرف تباہی مچا دی، گھروں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، ستلج کے سیلابی پانی سے پاکپتن میں بھی بربادی کی داستانیں رقم ہو رہی ہیں۔خانیوال میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہو گیا، لوگ محصور ہو کر رہ گئے ہیں، شور کوٹ میں چناب کے اونچے درجے کے سیلاب نے کئی بستیاں اجاڑ دیں۔ادھر لاہور کے علاقوں چوہنگ موہلنوال میں دریائے راوی کے سیلاب سے ہر طرف تباہی کے مناظر نظر آ رہے ہیں،
متعدد گھر تاحال زیر آب ہیں اور کئی روز گزر گئے لیکن پانی نہ نکالا جا سکا۔ظفر وال نالہ ڈیک میں طغیانی برقرار ہے، نالے سے 40 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جبکہ پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دیولی کے مقام پر سیلابی ریلہ کئی گھر بہا لے گیا۔ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں، 300 کے قریب خاندانوں کو خیموں اور ریلیف کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، 15 کلو میٹر کے قریب پختہ سڑکیں سیلابی پانی میں بہہ گئیں، سڑکیں بہہ جانے سے متاثرین کو نقل مکانی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ادھر ہیڈ مرالہ پر پانی کا بہا بڑھ کر 2 لاکھ کیوسک کے قریب پہنچ گیا جبکہ ہیڈ خانکی پر ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہوگیا، دونوں ہیڈز پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں۔دریائے راوی میں ہیڈ جسڑ پر بھی پانی کی آمد میں اضافہ ہوا ہے جہاں پانی کا بہاو 63 ہزار 720 کیوسک کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب ہے، ہید تریموں پر 3 لاکھ 99 ہزار کیوسک اور اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہا ایک لاکھ 24 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔دوسری جانب دریائے سندھ میں گڈو، سکھر اور کوٹری پر نچلے درجے کے سیلاب برقرار ہیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی طرف بڑھ رہاہے، دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کا بہائو 96 ہزار کیوسک ہے، خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پرپانی کابہا ئو ایک لاکھ 20 ہزارکیوسک ہے۔دریائے چناب میں قادرآباد کے مقام پر پانی کا بہائو ایک لاکھ 35ہزارکیوسک ہے، ہیڈتریموں کے مقام پرانتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہا ئو5 لاکھ 16 ہزار کیوسک ہے اور مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
دریائے راوی جسڑ ک یمقام پرپانی کا بہائو 54 ہزار کیوسک ہے،دریائے راوی شاہدرہ کے مقام پرپانی کا بہائو 60 ہزار کیوسک ہیبلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہائو 1 لاکھ 37 ہزارکیوسک ہے،دریائے راوی ہیڈ سدھنائی کے مقام پرپانی کا بہا ئو ایک لاکھ 7ہزارکیوسک ہے۔تربیلا،منگلا ڈیم اور چشمہ میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ بیس لاکھ ترپن ہزار ایکڑ فٹ تک پہنچ گیا ۔ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا کے مقام پردریائے سندھ میں پانی کی آمد ایک لاکھ 99 ہزار 500 کیوسک ہے، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 35 ہزار 900 کیوسک ہوگئی،چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 37 ہزار 700 کیوسک ہوگئی۔اس کے علاوہ ہیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 96 ہزار 300 کیوسک ہے،نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 34 ہزار 300 کیوسک ہے، تربیلا ریز وائر میں پانی کی سطح 1549.78 فٹ،ذخیرہ 57 لاکھ 15 ہزار ایکڑ فٹ ہے،منگلا میں پانی کی سطح 1226.50 فٹ، ذخیرہ 60 لاکھ 80 ہزار ایکڑ فٹ ہے،چشمہ میں پانی کی سطح 648.00 فٹ، ذخیرہ 2 لاکھ 58 ہزار ایکڑ فٹ ہے،تربیلا، منگلا اور چشمہ میں مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 20 لاکھ 53 ہزار ایکڑ فٹ ہوگیا۔ دریں اثناء پنجاب کے مختلف اضلاع میں کل5 ستمبر تک بارشوں کا امکان ہے جس کے باعث دریائوں میں سیلاب کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں پاک فوج، سول انتظامیہ و دیگر اداروں کی امدادی سرگرمیاں جاری
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی