وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے صورتحال خراب ہوگی تو حکومت غور کر سکتی ہے کہ عمران خان کو اڈیا لہ سے کہیں اور منتقل کر دیا جائے، عمران خان کے بیٹے پاکستان آئے تو حکومت کو ان سے پہلے طے کرنا ہوگا، اگر صرف ملاقات کیلئے آئیں گے تو حکومت پروٹوکول کے ساتھ مہمان بنا کر ملاقات کروائے گی۔ایک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کے بیٹے والد سے دو یا تین بار ملاقات کریں اور پھر واپس چلے جائیں، بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھی قانون کے تحت صرف ملاقات کریں گی تو اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عمران خان کے بیٹوں کی پاکستان میں سکیورٹی سب سے اہم ایشو ہوگا، خدانخواستہ وہ یہاں آ کر کسی ریلی میں جائیں اور نقصان ہو تو یہ ملکی بدنامی کا باعث بنے گا، اگر یہ ریلی جلوس میں جانا چاہتے ہیں تو حکومت کو اجازت نہیں دینی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کیلئے جائیں تو ان کو قانون کے مطابق اس کی اجازت دی جائے گی، جیل اتھارٹیز واضح اور حکومت کی بھی تائید ہے کہ جیل رولز اور ہائیکورٹ آرڈر پر ملاقات ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جو پالیسی ہے وہی ان سب کی ہے یہ ان سے آگے پیچھے ہونے کی سوچ نہیں رکھتے، بانی پی ٹی آئی کی پالیسی مزاحمت ہے وہ مسلح جدوجہد کی طرف جانا چاہتے ہیں، 25 مئی، 9 مئی، 26 نومبر 2024 ہو یا 2025 میں جو پروگرام تھا وہ مسلح جدوجہد ہی تھا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھ کر جو کچھ کر رہے ہیں وہ سب رائیگاں جائے گا، صورتحال خراب ہوگی تو حکومت غور کر سکتی ہے کہ عمران خان کو کہیں اور منتقل کر دیا جائے، صبح 150 لوگ آتے ہیں اور پھر رات کو 50، 40 لوگ رہ جاتے ہیں۔پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ یہ پہلے بھی لابیز کرتے اور بیانات حاصل کرتے رہے ہیں مگر اس کی کیا حیثیت ہے؟ اس سے پہلے امریکا میں الیکشن میں یہ بڑی لابی کر چکے ہیں، پھر کانگریس مین سے لابی کر چکے ہیں، یہ امریکا میں ایک قرارداد پاس کرانا چاہتے تھے لیکن ناکام رہے اور مثبت اثر نہیں ہوا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی