کراچی کے علاقے بوٹ بیسن چورنگی کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں ایک نوجوان کی ہلاکت کے بعد مقتول کے اہلخانہ نے جناح ہسپتال میں شدید احتجاج کیا۔اہلخانہ کا الزام ہے کہ مقتول احسان کو کسٹم اہلکاروں نے گولی مار کر قتل کیا۔اہلخانہ کے مطابق مقتول کی گاڑی میں ایرانی خشک دودھ موجود تھا جسے کسٹم اہلکاروں نے روکا، جب نے ڈرائیور گاڑی لے کر فرار ہونے کی کوشش کی تو کسٹم کے اہلکار سمیر نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں احسان کی موت واقع ہو گئی۔اہلخانہ کا کہنا تھا کہ احسان کو سر میں گولی لگی جس کے باعث وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، مقتول کے اہلخانہ نے اس واقعہ کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے یہ سوال اٹھایا کہ کیا بلوچوں کو جینے کا حق نہیں ہے؟انہوں نے مزید کہا کہ پولیس بھی اس واقعے میں ملوث ہے اور کسٹم اہلکاروں کو سخت سزا ملنی چاہیے۔اہلخانہ نے الزام لگایا کہ کسٹم اہلکار سمیر کے ساتھ عادل بھٹی بھی موجود تھے جنہوں نے فائرنگ کی جبکہ مقتول کا ساتھی شاہزیب ہسپتال سے لاپتہ ہے جسے پولیس ہسپتال سے اپنے ساتھ لے گئی ہے۔مقتول کے اہلخانہ نے وزیر اعلی سندھ اور اعلی حکام سے انصاف کی فراہمی کی اپیل کی ہے اور انہوں نے دھمکی دی کہ اگر انصاف نہیں ملا تو وہ اپنی احتجاجی کارروائی جاری رکھیں گے اور لاش کے ہمراہ کسٹم آفس کے سامنے احتجاج کریں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی