پاکستان کے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے تدریس، تحقیق اور انتظامی نظام کو جدید بنانے کے لیے نئی آئی ٹی اسکیمیں شروع کی ہیںتاکہ کم ترقی یافتہ علاقوں کے طلبہ اور اساتذہ کو معیاری تعلیم تک مساوی رسائی حاصل ہو سکے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب دستاویزات کے مطابق اہم اقدامات میں پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک کے تحت جامعات کو انٹرنیٹ کی فراہمی، نیٹ ورک کی توسیع، اسمارٹ یونیورسٹی منصوبہ، اسمارٹ کلاس روم سہولیات، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں رابطہ کاری اور ویڈیو کانفرنسنگ سہولت شامل ہیں۔ پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک منصوبے کے تحت کم ترقی یافتہ علاقوں میں پچاس سے زائد جامعات اور اعلی تعلیمی اداروں کو تیز رفتار انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل سہولیات فراہم کی جا رہی ہیںجس سے تعلیمی، تحقیقی اور انتظامی سرگرمیاں بہتر ہو رہی ہیں۔یہ منصوبہ خیرپور، ڈی جی خان، بنوں، تربت، میرپور، خضدار، ژوب، گوادر، شکارپور، چترال، سوات، اپر دیر، شانگلہ، بونیر، بٹگرام، مستونگ، ڈیرہ مراد جمالی، واڈھ، لیہ، ہنگو، پنجگور، لورالائی، مسلم باغ، گھوٹکی، خاران، صوابی، ڈی آئی خان، کندھ کوٹ اور دیگر شہروں میں نافذ کیا جا رہا ہے۔
پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک کے تحت بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں تک آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کو وسعت دی گئی ہے۔ گیارہ سو کلومیٹر طویل اس نیٹ ورک کے ذریعے ان علاقوں کی جامعات کو وہی معیار کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جو ملک کے دیگر حصوں میں موجود ہیں۔یہ نیٹ ورک لسبیلہ، واڈھ، خضدار، مستونگ، لورالائی، زیارت، ژوب، تربت، گوادر، ڈی آئی خان اور دیگر علاقوں سے گزرتا ہے اور قومی سطح پر تحقیق اور تعلیمی رابطے کو مضبوط بنا رہا ہے۔اسمارٹ یونیورسٹی منصوبے کے تحت جامعات میں وائی فائی کیمپس کوریج اور جدید حفاظتی نظام نصب کیے جا رہے ہیںجن میں نگرانی کے کیمرے بھی شامل ہیں۔ یہ منصوبہ لسبیلہ، خضدار، اوکاڑہ، صوابی، نواب شاہ، ٹیکسلا، سیالکوٹ، جامشورو، بنوں، ڈیرہ غازی خان، میرپور، خیرپور، ٹنڈوجام، نارووال، شکارپور، گمبٹ، مانسہرہ، سکھر، بہاولپور، گلگت، کرک، کوہاٹ، مری، ساہیوال، ہری پور اور دیگر مقامات پر جاری ہے۔اسی طرح کم ترقی یافتہ علاقوں کی تیس سے زائد جامعات میں اسمارٹ کلاس رومز قائم کیے گئے ہیںجو جدید تعلیمی آلات سے لیس ہیں۔ یہ کلاس رومز تربت، خاران، مسلم باغ، لسبیلہ، تھر، کندھ کوٹ، گھوٹکی، عمرکوٹ، ہنگو، چترال، ہنزہ اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں۔ ان کا مقصد فاصلے کی رکاوٹ کو ختم کرنا، ماہر اساتذہ تک رسائی بہتر بنانا اور آن لائن و آف لائن تعلیمی مواد کی تیاری کو فروغ دینا ہے۔
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی ایس سی او نیٹ ورک کے ذریعے رابطہ بہتر بنایا گیا ہے جس سے گلگت، سکردو، کوٹلی، راولا کوٹ، باغ، ہنزہ، مظفرآباد اور دیگر علاقوں کی جامعات قومی تعلیمی و تحقیقی نیٹ ورک سے جڑی رہیں گی۔تعلیمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایچ ای سی نے کم ترقی یافتہ علاقوں کے پینتالیس سے زائد اداروں میں ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت فراہم کی ہے۔ اس کے ذریعے آن لائن تدریس، تحقیق، انتظامی رابطہ، امتحانات اور بین الاقوامی تعلیمی سرگرمیوں میں شرکت ممکن ہو رہی ہے۔ یہ منصوبہ خضدار، اتھل، تربت، مظفرآباد، میرپور، راولا کوٹ، باغ، کوٹلی، گلگت، سکردو، ڈی آئی خان، ملاکنڈ، بنوں، ہزارہ، کوہاٹ، اوکاڑہ، ڈیرہ غازی خان، سوات، ٹنڈوجام، دیر، چارسدہ، ہری پور، خیرپور، صوابی، جامشورو، لاڑکانہ، کرک اور دیگر علاقوں میں جاری ہے۔مالی سال 2025-26 کے لیے ایچ ای سی کے ترقیاتی پروگرام میں 44 منصوبے شامل ہیں جن کی مجموعی مالیت 77.8 ارب روپے ہے۔ اس پروگرام میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو ترجیح دی گئی ہے جس کے تحت کیمپس، تعلیمی بلاکس، ہاسٹلز اور لیبارٹریوں کی تعمیر اور بہتری پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ایچ ای سی نے خطوں کی ضروریات کے مطابق نئے منصوبے بھی متعارف کرائے ہیں تاکہ اعلی تعلیم تک رسائی بڑھے اور اس شعبے کو مزید مضبوط اور وسیع کیا جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک