بِٹ کوائن نے پیر کے روز پہلی بار ایک لاکھ 20 ہزار امریکی ڈالر کی سطح عبور کرلی، جو دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی کے لیے ایک سنگ میل ہے، سرمایہ کار اس ہفتے انڈسٹری کے لیے طویل عرصے سے مطلوب پالیسی کامیابیوں پر شرط لگا رہے ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق بِٹ کوائن نے ایشیائی سیشن میں ایک لاکھ 21 ہزار 207 امریکی ڈالر کی ریکارڈ سطح کو چھوا، اس کے بعد تھوڑا سا پیچھے ہٹتے ہوئے آخری بار 1.6 فیصد اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 21 ہزار 15 امریکی ڈالر پر ٹریڈ ہوا۔ امریکی ایوانِ نمائندگان ڈیجیٹل اثاثہ انڈسٹری کے لیے وہ قواعد و ضوابط متعارف کرانے پر بحث کر نے جارہا ہے ، جن کا مطالبہ طویل عرصے سے کیا جا رہا تھا۔یہ مطالبات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی متاثر کر چکے ہیں، جنہوں نے خود کو کرپٹو صدر قرار دیا ہے، اور پالیسی سازوں سے انڈسٹری کے حق میں قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔آئی جی مارکیٹ کے تجزیہ کار ٹونی سائکمور نے کہا کہ اس وقت بِٹ کوائن کو کئی مثبت عوامل کا سامنا ہے۔انہوں نے مضبوط ادارہ جاتی مانگ، مزید منافع کی توقعات اور ٹرمپ کی حمایت کو اس بڑھتی ہوئی قیمت کی وجوہات قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ پچھلے 6 یا 7 دن میں بہت ہی مضبوط اضافہ رہا ہے، اور یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ کہاں رکے گا، یہ باآسانی ایک لاکھ 25 ہزار ڈالر کی سطح کو چھو سکتا ہے۔
بِٹ کوائن کی اس تیزی (جس نے اب تک سال کے آغاز سے 29 فیصد کا اضافہ دکھایا ہے)نے دوسری کرپٹو کرنسیز میں بھی تیزی کی لہر پیدا کی ہے، حالاں کہ ٹرمپ کی غیر یقینی ٹیرف پالیسی بھی جاری ہے۔ایتھریم، جو دوسرا سب سے بڑا ٹوکن ہے، 3 ہزار 50 امریکی ڈالر کی 5 ماہ سے زائد کی بلند ترین سطح پر پہنچا، جب کہ ایکس آر پی اور سولانا میں تقریبا 3 فیصد اضافہ ہوا۔کوئن مارکیٹ کیپ کے مطابق، کرپٹو مارکیٹ کی کل مالیت اب تقریبا 3 ٹریلین 78 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔اسی ماہ کے آغاز میں، واشنگٹن نے 14 جولائی کے ہفتے کو کرپٹو ویک قرار دیا تھا، جہاں کانگریس کے اراکین جیئنیئس ایکٹ، کلیریٹی ایکٹ، اور اینٹی-سی بی ڈی سی سرویلنس اسٹیٹ ایکٹ پر ووٹنگ کریں گے۔سب سے اہم بل جیئنیئس ایکٹ ہے، جو اسٹیبل کوائنز کے لیے وفاقی سطح کے قوانین بنائے گا۔دوسری جانب، ہانگ کانگ میں لسٹڈ کرپٹو ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز (ای ٹی ایفز) کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا۔چائنا اے ایم سی، ہارویسٹ اور بوسیرا کی جانب سے لانچ کیے گئے اسپاٹ بِٹ کوائن ای ٹی ایفز نے ریکارڈ سطحوں کو چھوا، جب کہ انہی اثاثہ منیجرز کی جانب سے چلائے جانے والے 3 ایتھریم ای ٹی ایفز میں تقریبا 2 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی